کالعدم دہشتگرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشتگردوں کے خاندان کسم پُرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ٹی ٹی پی سے وابستہ مارے گئے ایک دہشتگرد کے ننھے بچے کا کہنا ہے کہ میرے والد کو طالبان لے گئے تھے، کچھ عرصہ پہلے رابطہ ہوا تو پتا چلا کہ وہ افغانستان میں تھے۔
ٹی ٹی پی کے متاثری خاندان کے بچے نے بتایا کہ والد کے جانے کے بعد ہم در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، میں اب کباڑ اکٹھا کرنے کا کام کرتا ہوں۔
ٹی ٹی پی رکن کے بیٹے نے بتایا کہ دہشت گرد والد کو جہاد کے نام پر ورغلا کر ساتھ لے گئے، میری ماں پوری پوری رات رو کے گزارتی ہے۔
بچے نے کہا کہ طالبانوں نے ہماری زندگیاں برباد کردی ہیں، انہوں نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔
بچے نے بتایا کہ میرا بھائی 18 سال کا تھا کہ طالبان اسے بھی ساتھ لے گئے۔
متاثرہ بچے کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں کہ میں اسکول کی فیس ادا کرسکوں۔
ہلاک دہشتگرد کی بیوہ کا کہنا ہے کہ میرے شوہر کو دس سال پہلے طالبان اپنے ساتھ افغانستان لے کر گئے تھے، درخواست ہے کہ میرے شوہر کو واپس کیا جائے۔
ایک اور متاثرہ خاندان کے بچے نے بتایا کہ میرے بھائی کو آٹھ مہینے پہلے جہاد کے نام پر دہشتگرد ساتھ لے گئے ہیں، پاکستان کے خلاف لڑنے کا کہہ رہے تھے جو وہ نہیں کرنا چاہتا تھا۔
بچے نے کہا کہ میرے والد کافی عرصے سے بیمار ہیں، میں بڑی مشکل سے دن کے 100 یا 200 کماتا ہوں۔
ایک اور بچے کا کہنا تھا کہ میرے والد پانچ سال پہلے دہشتگردوں کے ساتھ افغانستان چلے گئے، اس کے بعد ان کا کوئی پتہ نہیں کہ وہ کدھر ہیں، ہم بڑی مشکل سے 200 یا 300 روپے دن کے کماتے ہیں، گزر بسر بہت مشکل ہو گیا ہے۔