متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ اگر کسی وزیراعظم کو ہمارے ووٹوں کی ضرورت پڑی تو ہم اس مرتبہ وزارت کے بجائے آئین میں تین ترامیم کی مشروط شرط رکھیں گے۔
حیدرآباد میں معززین شہر کے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں جبر کے سامنے قوم کا صبر جیت گیا ، اس مرتبہ کراچی ، حیدرآباد، میرپورخاص کے بغیر کوئی حکومت نہیں بنے گی۔
انھوں نے کہا کہ ملک کا آئین پاکستان کے عوام اور خود کو تحفظ دینے میں ناکام ہوا، ہم کامیاب ہوکر معاشرے کے کمزور طبقات کیلئے قانون سازی کرائیں گے۔ ہم حکومت پاکستان کیلئے نہیں بلکہ پاکستانیوں کی حکومت کیلئے جدوجہد کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں کمزور طبقات کو تحفظ دینے کیلئے قانون سازی کی جاتی ہے لیکن جہاں کمزور معاشرہ ہو وہاں مافیا، خاندانوں کو تحفظ دینے کیلئے قانون بنتے ہیں۔
خالد مقبول نے مزید کہا کہ ہمارا آئین جاگیرداروں ، وڈیروں اور پیشہ ور سیاستدانوں کو تحفظ دیتا رہا ہے ہم انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد ہم آئینی طورپر اختیارات گلی و محلوں کو دلوانے کیلئے عملی اقدام کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن کو پراونشل کمیشن کے ساتھ مشروط کیا جائے اس کے علاوہ اختیارات نچلی سطح پر دے کر اختیارات ضلع کی منتخب قیادت کے حوالے کئے جائیں، وہ فیصلہ کریں کہ پانی کس طرح دیا جائے گا۔ ہم آئین میں اس طرح کی ترامیم کرائیں گے جب تک بلدیاتی انتخابات موجود نہ ہوں اس وقت تک عام انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔ جس طرح قومی و صوبائی حکومتوں کے خاتمے کے بعد نگراں حکومت بنائی جاتی ہے اسی طرح بلدیاتی نمائندوں کی مدت پوری ہونے کے بعد ایڈمنسٹریٹرکے بجائے نگراں میئر بنائے جائیں۔