جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جمہوری سیاست میں تمام ذمہ داری حکمرانوں پر ہوتی ہے، پاکستان تنزلی کی اتنہا پر ہے، کہیں تو کوئی خرابی ہے۔
شکار پور اور کندھ کوٹ میں جلسے سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا حلف کے اعتبار سے حکمرانوں کا فرض بنتا ہے کہ ملک کی خدمت کریں، الیکشن ایسا ماحول ہوتا ہے جہاں ذمہ داری عوام کی طرف آجاتی ہے، عوام اپنی ذمہ داری سیاستدانوں کو منتقل کرتے ہیں، آٹھ فروری تک آنے والے دن عوام کی ذمہ داریوں کے دن ہیں۔
جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جو شخص کہتا تھا پاکستان کو دبئی بنا دوں گا اس نے ملک کو کنگال کر دیا۔ اگر یہ فتنہ دوبارہ ہم پر مسلط ہوا تو کل بھی اس کے مقابلے میں ہم ہوں گے، ووٹ چوری اور دھاندلی کرکے سابقہ حکومت کو لایا گیا تھا، ملک کی معیشت جیسی پانچ سال میں زمین پر آئی ایسی کبھی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت ٹھیک نہیں، کہاں چلا گیا پیسہ؟ جن کو ہم پیسے دیتے تھے آج ان سے ہم مانگ رہےہیں، فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر وطن کی بات کی ہے، ملک کو دو چیزیں چاہئیں، ایک انسانی حقوق اور دوسری خوشحالی، ملک میں کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔
فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ملک کو انسانی حقوق کی حفاظت کی ضرورت ہے، معیشت تباہ کرنے والے نے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کیا، اسرائیل ، امریکا اور بھارت سے پیسے لے کر نوجوانوں کو گمراہ کیا گیا، اس نے ہمارے ملک کے نوجوانوں کو تباہ و برباد کر دیا۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو قبول کرانے کا ایجنڈا تھا اور پھر بھی کہتا ہے کہ ہمیں ملک دو، غزہ کے 25 ہزار بے گناہوں کو شہید کرتے ہو اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہو، افغانستان 40 سال جنگ میں رہا اور آج ان کی کرنسی ہم سے زیادہ مضبوط ہے، ملک کی خوشحالی کے لیے معاشی استحکام کا ہونا بہت ضروری ہے۔