زرعی امور کے ممتاز ماہر حسن علی نے کہا ہے کہ پاکستان میں زرعی شعبہ اب تک روایتی طریقوں سے کام کر رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں زیادہ محنت کرنے سے بھی پیداوار نہیں بڑھ پاتی۔ اب ٹنل فارمنگ جیسے انقلابی طریقے اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں غیر معمولی اضافہ ہو اور کاشت کاروں کو ان کی محنت کا صلہ مل سکے۔
”ویلتھ پی کے“ سے گفتگو میں حسن علی کا کہنا ہے ٹنل یا انڈور فارمنگ نے چین میں پیداوار کے اعتبار سے ہی نہیں بلکہ لاگت کے حوالے سے بھی انقلاب برپا کردیا ہے۔ چین نے سی پیک منصوبوں کے تحت مختلف شعبوں میں پاکستان کی غیر معمولی معاونت کی ہے۔ پاکستان ٹنل فارمنگ کے حوالے سے چینی کاشت کاروں کے تجربے اور مہارت سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے انقلاب برپا کرسکتا ہے۔ اس طریق کار پر عمل کرنے سے مطلوبہ فصل کنٹرولڈ ماحول میں خاصی کم رقم خرچ کرکے حاصل کی جاسکتی ہے۔
حسن علی نے کہا کہ پاکستان کے باصلاحیت نوجوانوں کی تربیت کے لیے حکومت کو چین سے بات کرنی چاہیے۔ زرعی شعبے کے جدید ترین آلات کے موثر استعمال کے حوالے سے تربیت حاصل کرنا لازم ہے۔
زرعی امور کے معروف ماہر ڈاکٹر ندیم کا کہنا ہے کہ چین کے زرعی امور کے ماہرین نے مرچ کی کاشت کے حوالے سے پاکستانی کاشت کاروں کو تربیت دی جس کے بعد پاکستان نے لال مرچوں کی پہلی کنسائنمنٹ گزشتہ ماہ چین بھیجی۔
پاکستانی کاشت کار مرچ، ٹماٹر، تربوز، ککڑی، کھیرا، کریلا، خربوزہ اور دوسری بہت سے فصلوں کی پیداوار میں حیرت انگیز حد تک اضافہ یقینی بنانے کے لیے چینی کاشت کاروں کے تجربے سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے حکومتی سطح پر گفت و شنید کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر ندیم نے کہا کہ پجاب میں دسمبر اور جنوری کے دوران کاشت کاروں کے پاس سبزیاں اگانے کے سوا آپشن نہیں ہوتا۔ ایسے میں گرمی کے موسم کی سبزیوں کی زیادہ پیداوار کے لیے ٹنل فارمنگ سے اچھا طریقہ کوئی نہیں
ٹنل فارمنگ میں کھیت کو پلاسٹک شیٹس سے پوری طرح ڈھانپ دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں اندرونی درجہ حرارت زیادہ نہیں گرتا اور موسمی اثرات قبول کیے بغیر فصل پروان چڑھتی رہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ایک فصلوں کے اعتبار سے ٹنل فارمنگ نے انقلاب سا برپا کیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار بڑھی ہے۔
حسن علی نے بتایا ہے کہ چین کے تیانجن ماڈرن ووکیشنل ٹیکنالوجی کالج نے ملتان کی زرعی یونیورسٹی کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے۔ چینی کالج پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن بنانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کرے گا۔
حسن علی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ملتان میں ہوا وہ تمام اضلاع کے لیے ہونا چاہیے۔ چین کے تجربے سے مستفید ہوتے ہوئے ہم اپنی زرعی پیداوار کا گراف اس قدر بلند کرسکتے ہیں کہ کہیں سے کوئی چیز درآمد نہیں کرنا پڑے گی۔ جدید ترین ٹیکنالوجیز اپنائے بغیر ملک کا مستقبل، زراعت کے حوالے سے، محفوظ نہیں بنایا جاسکتا۔
وزیراعظم کی زرعی شعبہ کی ترقی کےلئے لائحہ عمل وضع کرنے کی ہدایت
نئے طریقوں سے کاشت کاری میں مصروف کاشت کار انصار علی کا کہنا ہے کہ ٹنل فارمنگ خاصا موثر طریقہ ہے مگر اب بھی لوگ روایتی طریقے ترک کرنے کو تیار نہیں۔ ٹنل فارمنگ کے ذریعے سستی اور زیادہ پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے مگر ہمارے کاشت کاروں کو اس کے لیے تربیت نہیں دی جارہی۔
شہبازشریف کا ملک میں یوریا کی قلت اور کسانوں کو درپیش صورتحال پر اظہار تشویش
انصار علی کا کہنا تھا کہ ٹنل فارمنگ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کسی بھی چیز کی پیداوار سال بھر حاصل کی جاسکتی ہے۔ بہت سے کسان بنیادی ڈھانچے کی زیادہ لاگت کے باعث ٹنل فارمنگ کی طرف نہیں آتے تاہم یہ نکتہ نظر انداز کیا جارہا ہے ٹنل فارمنگ کی صورت میں زیادہ نگرانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔
ڈاکٹر ندیم کا کہنا تھا کہ ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے نئی نسل زراعت کو کریئر کے طور پر اپنانے کے لیے تیار نہیں۔ ایسے میں ٹنل فارمنگ زیادہ پیداوار حاصل کرنے اور کم افرادی قوت کے باوجود کام کرتے رہنے کا اچھا طریقہ ہے۔ زراعت کا مستقبل ٹنل فارمنگ سے وابستہ ہے اور چین اس شعبے میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔