بھارتی ریاست ہریانہ کے دھولی چند کو 102 سال کی عمر میں یہ ثابت کرنے کے لیے خاصی تگ و دَو کرنا پڑی کہ وہ زندہ ہے۔
ہریانہ کے شہر روہتک میں 8 ستمبر 2022 کو 102 سالہ دھولی خوب سج دھج کر دولھا کی حیثیت سے رتھ پر سوار ہوا۔ گلے میں کرنسی نوٹوں کا ہار تھا۔ ساتھ ساتھ بینڈ والے بھی چل رہے تھے جو مشہور فلمی گانوں کی دھنیں بجارہے تھے۔ خاندان اور گاؤں کے لوگ رتھ کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے۔
دھولی چند دلھن لانے نہیں سرکاری حکام سے ملنے جارہا تھا جو اس بات پر بضد تھے کہ وہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت فراہم کرے۔ دھولی چند نے ایک پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا ”تھارا فُوفا ابھی جندا ہے“ یعنی تیرا پھوپھا ابھی زندہ ہے!
6 ماہ قبل دھولی چند کی ماہانہ پنشن روک دی گئی تھی کیونکہ سرکاری ریکارڈ اُسے مردہ ظاہر کر رہا تھا! ہریانہ کی اولڈ ایج سمّان الاؤنس اسکیم کے تحت 60 سال یا اس سے زائد عمر کے جن افراد کی مجموعی سالانہ آمدنی 3 لاکھ روپے سے زیادہ نہیں ہے اُنہیں ماہانہ 2750 روپے پنشن دی جاتی ہے۔
پنشن کے حق داروں کے تعین کے لیے جون 2020 میں ریاستی حکومت نے ایک نئے الگورتھم سسٹم ”دی فیملی آئڈینٹیٹی ڈیٹا ریپازٹری“ یا “پریوار پہچان پتر (پی پی پی ) ڈیٹا بیس کا استعمال شروع کیا۔
پی پی پی کے تحت ریاست میں ہر خاندان کو 8 ہندسوں پر مشتمل ایک شناختی عدد دیا جاتا ہے۔ ہر خاندان میں پیدائش، موت، شادی، ملازمت، ملکیت اور انکم ٹیکس وغیرہ کی معلومات اس نظام کی مدد سے ریاست کے پاس جمع رہتی ہے۔ ریاستی حکومت کہتی ہے کہ پی پی پی کے تحت جمع شدہ مواد مکمل اور مستند ہوتا ہے اور بہبودِ عامہ کے تمام منصوبوں تک رسائی کے لیے یہ مواد لازم ہے۔
دھولی چند کے پوتے نریش چند نے بتایا کہ ضلعی حکام سے 10 بار ملاقات کرنے پر بھی بات نہیں بنی۔ سرکاری ریکارڈ میں مردہ ظاہر کیے جانے کے باعث حکومت نے پنشن کئی ماہ تک روکے رکھی۔ پانچ بار تو دھولی چند نے خود سرکاری دفتر میں حاضر ہوکر ثابت کیا کہ وہ زندہ ہے اور پنشن بحال ہونی چاہیے۔
وزیر اعلیٰ کے پورٹل پر شکایت درج کرانے سے بھی کچھ حاصل نہ ہوا۔ آخر کار دھولی چند نے ایک فرضی بارات نکالی اور ایک مقامی سیاست دان سے ملا تو سرکاری حکم نے اپنی غلطی کا اندازہ ہوا اور انہوں نے ریکارڈ درست کیا۔
ریکارڈ میں خرابی سے پریشان ہونے کے معاملے میں دھولی چند انوکھا نہیں۔ گزشتہ اگست میں حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تین سال میں ریاست بھر میں 277،115 بزرگ شہریوں اور 52479 بیواؤں کو مردہ قرار دے کر ان کی پنشن روک دی گئی۔