ایران میں 9 پاکستانیوں کے قتل کے معاملے پر پاکستان کے زاہدان قونصل خانہ کی ٹیم آج جائے وقوع پر پہنچیں گی۔
ذرائع کے مطابق طویل مسافت اور دشوارگزار راستوں کی وجہ سے ٹیم رات کو سراوان پہنچ نہ سکی۔
دفتر خارجہ کے ذرائع نے بتایا کلہ زخمی پاکستانیوں سے پاکستان کے سفیر مدثر ٹیپو نے فون پر بات کی ہے اور انہیں بھر پور مدد اور تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ایران صوبے سیستان کے علاقے سراوان میں نو پاکستانی مزدوروں کو بے رحمی سے فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ مقتولین مزدوری کے لئے ایران گئے تھے، جن کا تعلق پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کے علاقے علی پور اور لودھراں سے ہے۔
جاں بحق افراد میں اظہر حسین، محمد آصف، غلام شبیر اور سہیل شامل ہیں، جبکہ پانچ زخمیوں کا تعلق علی پور کے علاقوں، خیرپور سادات، ٹبی آرائیں اور فتح پور روڈ سے ہے۔
علی پور کے دو سگے بھائی بھی ایران میں دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں، واقعے میں ایک بھائی شہید دوسرا زخمی ہو گیا۔
ایران میں 9 پاکستانی قتل، مکمل تفصیلات جانئے
پانچوں مقتولین لواحقین غم سے نڈھال ہیں جنہوں نے میتیں وطن لانے کے لیے اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا اور لاشیں جلد وطن لانے کا مطالبہ کیا۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ یہ لوگ آٹھ، دس سال سے ایرانی علاقے میں محنت مزدوری کرتے تھے۔
پاکستان نے اس واقعے کی شدید مزمت کی ہے، ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایرانی حکام سے رابطے میں ہے، فوری تحقیقات اور گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کا محاسبہ کیا جائے، اس طرح کے بزدلانہ حملے پاکستان کو دہشت گردی سے لڑنے کے عزم سے نہیں روک سکتے۔
ایران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو کے مطابق سفارتخانہ سوگوار خاندانوں کی مکمل مدد کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کی ذمہ داری ایران کی حکومت پر عائد ہوتی ہے، اس دہشت گردی کے پیچھے کالعدم بی ایل اے اور کالعدم بی ایل ایف کے دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔