سندھ ہائیکورٹ نے ایک بڑا ریلیف دیتے ہوئے صوبے کے تعلیمی بورڈز کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ دونوں کے طلباء سے امتحانی اور سرٹیفکیٹ فیس وصول کرنے سے روک دیا ہے۔
تعلیمی بورڈز کی جانب سے دائر نظرثانی کی درخواست کو جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس ارباب علی کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ سکھر بنچ نے خارج کر دیا۔
تعلیمی بورڈز کے قانونی نمائندے نے عدالت سے فیس وصولی پر پابندی عائد کرنے والے حکمنامے پر نظرثانی کی اپیل کی تھی۔
تاہم، سندھ ہائیکورٹ نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلباء کو امتحان اور سرٹیفکیٹ دینے کی فیس سے مستثنیٰ کرنے کے اپنے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا۔
عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے 2017 میں صوبے بھر میں انٹرمیڈیٹ تک مفت تعلیم کا اعلان کیا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ تعلیمی بورڈز کو صوبائی حکومت سے امتحانات کے انعقاد اور طلباء کو اسناد دینے کے لیے فنڈز ملتے ہیں۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت تعلیمی بورڈز کو ضروری فنڈز جاری کرے گی۔
کراچی میں انٹرمیڈیٹ کے طلباء ’غیر منصفانہ مارکنگ‘ کے خلاف سرگرم احتجاج کر رہے ہیں۔
انٹرمیڈیٹ کے امتحانات پاس نہ کرنے والے بہت سے طلباء بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی (BIEK) میں بڑی تعداد میں سکروٹنی فارم جمع کرا رہے ہیں۔
علاوہ ازیں والدین نے بھی امتحانات کے نتائج پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
والدین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بچت بچوں کی تعلیم پر خرچ کر رہے ہیں۔
والدین نے مزید کہا، ’انٹرمیڈیٹ بورڈ ہر مضمون کی جانچ پڑتال کے لیے 400 روپے وصول کر رہا ہے۔‘
دوسری جانب محکمہ تعلیم نے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے، سکروٹنی فارم جمع کرانے کا سلسلہ 12 فروری تک جاری رہے گا۔