سپریم کورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہٰی، پی ٹی آئی کی نامزد امیدوار صنم جاوید اور شوکت بسرا کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے صد پرویزالہٰی کوانتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
فیصلے کے مطابق فیصلے کے مطابق جمہوریت کی روح انتخابی عمل ہے، جمہوریت کا بنیادی اصول ہے کہ اقتدار عوام کے ہاتھ میں ہوگا، الیکشن عوام کو جمہوری عمل میں شرکت اور نمائندوں کے انتخاب کا موقع دیتے ہیں، امیدواروں اور ووٹرز کی انتخابی عمل میں شرکت ہی اس امر کو یقنی بناتی ہے، نامعقول وجوہات پر کاغذات مسترد کرنا انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھاتا ہے، جمہوری معاشرے کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو حق نمائندگی سے محروم کرنے کے خلاف لڑے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شفاف انتخابات سے استحکام آتا ہے جو ترقی کا باعث بنتا ہے، لوگوں کا حق ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ امیدوار کو آزادی سے ووٹ ڈال سکیں، حق رائے دہی میں رکاوٹ ڈالنا منتخب حکومت کے دل پر وار کرنے کے مترادف ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ امیدوار کے لیے ضروری نہیں کہ ہر حلقہ انتخاب کے لیے الگ بینک اکائونٹ کھولے، پرویزالہٰی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرارنہیں رکھا جا سکتا، کاغذات نامزدگی محض کسی غلطی کی وجہ سے مسترد نہیں کیے جا سکتے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے اور انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ صنم جاوید کو حلقہ این اے 119 سے انتخابات لڑنے کی اجازت دی جاتی ہے، حلقہ این اے 119 میں انتخابات 8 فروری کو ہی کرائے جائیں، صنم جاوید کا نام حتمی فہرست اور بیلٹ پیپر میں شامل کیا جائے، الیکشن کمیشن صنم جاوید کو انتخابی نشان دے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا لاہور ہائیکورٹ کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی، صنم جاوید کو حلقہ این اے 120 اور پی پی 150 میں بھی انتخابات لڑنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
ادھر سپریم کورٹ نے شوکت محمود بسرا کے کاغذات نامزدگی منظوری کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے شوکت محمود بسرا کے کاغذات نامزدگی منظوری کا مختصرتحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے شوکت بسرا کواین اے 163 سے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔
این اے 163میں انتخابات 8 فروری کو کرائے جائیں، شوکت بسرا کا نام حتمی فہرست اور بیلٹ پیپر میں شامل کیا جائے، الیکشن کمیشن شوکت بسرا کو انتخابی نشان الاٹ کرے، لاہور ہائیکورٹ کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔