قومی احتساب بیورو (نیب) نے انقلابی اصلاحات کے پہلے مرحلے میں نئے قواعد و ضوابط جاری کیے ہیں جن کے مطابق احتساب کا عمل اور شفافیت کو مزید بہتر بنا کر عوامی شکایات پر فوری کارروائی یقینی بنائی جائے گی اور ادارے کے بارے میں عوامی تاثر دور کیا جائے گا۔
نیب کے نئے قواعد ضوابط کے مطابق موصول ہونے والی تمام گمنام، غیر سنجیدہ ،ناقص اور بد نیتی پر مبنی شکایات بغیر کسی کارروائی کے مسترد کر دی جائیں گی اور ایسے درخواست گزار جن کے الزامات ثابت نہیں ہوں گے انہیں قانون کے تحت سزائیں دی جا سکیں گی۔
نیب میں شکایات کے اندراج کے لیے نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں جن میں شکایت کنندہ کو اس امر کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ اپنی درخواست میں تمام مطلوبہ ضروری کوائف کا اندراج یقینی بنائے۔ علاوہ ازیں درخواست کے ہمراہ ایک بیان حلفی بھی لگایا جائے جس میں اس امر کی یقین دہانی کرائی گئی ہو کہ اس نے جو الزامات عائد کیے ہیں وہ درست ہیں اور ان کے غلط ثابت ہونے پر وہ قانون کے مطابق سزا کا حقدار ہوگا۔
آئندہ نیب میں ہر لحاظ سے مکمل درخواستوں پر ہی کارروائی ہوگی۔ تمام افراد کو آئین پاکستان 1973 کے تحت انسانی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ قانون اور اخلاق کا تقاضہ ہے کہ کسی کی عزت نفس مجروح نہ ہونے دی جائے لہذا نیب کو جس شخص کے خلاف بھی درخواست موصول ہوگی اسے پہلے مرحلے میں ملزم نہیں بلکہ جواب دہندہ کے طور پر مخاطب کیا جائے گا اور اس کی شناخت بہرصورت صیغہ راز میں رکھی جائے گی۔
جاری کردہ ہدایات کے مطابق درخواستوں پر کارروائی کے لیے ترجیحات کا بھی تعین کر دیا گیا ہے جنہیں قومی احتساب بیورو کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے گا اور ایس ایم ایس سمیت دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے بھی عوام الناس کی آگاہی کے لیے مشتہر کیا جائے گا۔
نیب نے موصول ہونے والی شکایات کی ابتدائی جانچ پڑتال کے لیے نیب ہیڈ کوارٹر اور علاقائی دفاتر میں انفرادی شکایات سیل قائم کر دیے گئے ہیں جو براہ راست چیئرمین نیب اور ڈپٹی چیئرمین نیب کی زیر نگرانی کام کریں گے۔
ابتدائی مرحلے میں شکایات کا جائزہ لے کر چھان بین کا عمل ہر صورت 7 سے 15 دن میں مکمل کیا جائے گا اور اس دوران کسی بھی طور جواب دہندہ کو نیب دفاتر میں طلب نہیں کیا جائے گا۔
منتخب عوامی نمائندہ گان، سرکاری افسران اور کاروباری افراد کے خلاف موصول شدہ شکایات پر کارروائی کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں جن کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر اسلام اباد میں گریڈ 20 اور نیب کے ریجنل بیوروز میں گریڈ 19 کے افسران کی سربراہی میں شکایات سیل کام کریں گے۔ چھان بین کی تکمیل تک جن افراد کے خلاف درخواستیں موصول ہوں گی ان کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے۔
سرکاری ملازمین کے لیے صوبائی سیکرٹیریٹ میں احتساب سہولت سیل قائم کیے جائیں گے جہاں سرکاری ملازمین کی عزت ووقار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان سے انٹرویو کیے جائیں گے، اسی طرح کاروباری حضرات کے خلاف درخواستوں کی چھان بین کے لیے کاروباری سہولت سیل قائم کیے جائیں گے جس میں چیمبر اف کامرس،متعلقہ کاروباری جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
نیب میں آنے والے فرد سے چھان بین کے دوران کارروائی کے حوالے سے اس کا رد عمل جاننے کے لیے ریجنل بیوروز، اردو اور انگریزی زبان میں ایک پروفارما جاری کیا جائے گا جس کی باقاعدہ رسید دی جائے گی اور اس پروفارما کے مطابق جواب دہندہ یہ درج کرے گا کہ اس سے نیب کے دفتر میں بلانے کے بعد کب تک انتظار کرایا گیا اور دوران انٹرویو نیب افسران کا اس سے سلوک کیسا رہا۔ اس پروفارما کے جواب میں جو بھی رد عمل سامنے آئے گا اور اسے چیئرمین نیب تک بھی پہنچایا جائے گا تاکہ دیے گئے ردعمل کی روشنی میں آئندہ مزید بہتری لائی جا سکے۔
نیب میں زیر التوا شکایات نمٹانے کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اور جو درخواستیں مجوزہ معیار پر پوری نہیں اتریں گی انہیں قانون کے مطابق کارروائی مکمل کرنے کے بعد نمٹا دیا جائے گا۔
نیب میں درج ہوں ہونے والی شکایات پر ابتدائی کارروائی کے دوران کسی سے بھی نیب کا کوئی افسر رابطہ نہیں کرے گا۔
نیب میں کسی خاتون کے خلاف موصول ہونے والی درخواست پر کارروائی کے وقت اس خاتون کورشتے دار کے ہمراہ نیب آفس بلایا جائے گا اور اگر رشتہےدار نہیں ہے تو پھر نیب کی خاتون افسر انکوائری کریں گی۔
یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ مستقبل میں نیب میگا کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسزپر اپنی توجہ مرکوز رکھے گا۔