گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے 10 نکاتی منشور کا اعلان کردیا،سیکرٹری اطلاعات جی ڈی اے سردار عبدالرحیم نے کہا کہ جی ڈی اے کے منشورمیں سندھ کے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔
سیکرٹری اطلاعات جی ڈی اے سردار عبدالرحیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ منشور میں سندھ کے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے، تعلیم، صحت، معیشت، زراعت اور آبپاشی کے مسائل کا پائیدار حل پیش کیا گیا، منشور خواتین، بچوں، اقلیتوں اور مزدوروں کے حقوق کا ضامن ہوگا۔
سردارعبدالرحیم نے کہا کہ منشور میں امن وامان، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی پر جامع پالیسی وضع کی گئی ہے، جی ڈی اے کے منشور کے نفاذ سے سندھ میں خوشحالی آئے گی، عوام کی فلاح وبہبود کے لیے مختلف منصوبوں کا آغاز کریں گے، صوبائی فنانس کمیشن بنائیں گے، نیشنل فنانس کمیشن کا فارمولا صوبائی فنانس کمیشن میں ہوگا۔
سیکرٹری اطلاعات جی ڈی اے نے مزید کہا کہ عوام کے وسائل عوام پر خرچ ہونے چاہئیں، جی ڈی اے 6 جماعتوں پر مشتمل ایک الائنس ہے، جے یو آئی، ن لیگ، ایم کیو ایم اور اے این پی سے بھی مفاہمت ہے۔
دوسری جانب گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رہنما فہمیدہ مرزا نے انتخابی نشان کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
فہمیدہ مرزا نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ میرا تعلق گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سے ہے اس کا نشان ستارہ ہے، الیکشن کمیشن نے ستارے کا انتخابی نشان دینے سے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ نشان الاٹ کرنے کی مدت گزر چکی، جی ڈی اے کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے فہمیدہ مرزا کی درخواست پر سماعت کی جس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ نشان تو بہت سے امیدواروں کو نہیں ملے تو ہم کیا کرسکتے ہیں، الیکشن پٹیشن ہم نے سنی بھی اور منظور بھی کی، نشان سے متعلق درخواست کی سماعت کا دائرہ اختیار حیدرآباد سرکٹ بینچ کا ہے۔
فہمیدہ مرزا کے وکیل شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ فوری نوعیت کا معاملہ ہے، فوری سماعت نہ ہوئی تو ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ کچھ دیر بعد سماعت کرکے دیکھتے ہیں کہ کیا کیا جاسکتا ہے؟