نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ایران کے حملے کا جواب دینے کے سوا ہمارے پاس کوئی آپشن باقی نہیں بچا تھا، پاکستان کا ایران کو جواب پورے خطے اور بھارت کے لیے پیغام تھا۔
جمعرات کو نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نگراں وزیراعظم انوار الحق نے کہا کہ ایران کو جواب نہ دینے کا کوئی آپشن نہیں تھا، ہم پر کوئی حملے کرے اور خاموش بیٹھے رہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ایران کی جارحیت کا جواب دینا ضروری اور اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا، جواب دینے کا کریڈٹ عسکری قیادت کو جاتا ہے، دنیا دیکھ رہی تھی کہ پاکستان ایران کارروائی پر کیا ردعمل دیتا ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ ایران کو جواب دینا بھارت کے لیے پیغام تھا، بھارت کی طرف سے ایران جیسی کوئی چیز ہوئی تو جواب دیں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ایران کی طرف سے پاکستانی حدود میں کارروائی کا فیصلہ غلط تھا، ایران کا حملہ کرنا غلط تھا اس لیے جواب دیا گیا، حملے کو درست سمجھتے تو خاموش ہوکر بیٹھ جاتے۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ کوئی سرحدی تنازع نہیں، ایران نے تسلیم کیا مارے گئے افراد غیر ملکی تھے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غیر ملکی لوگ ایران کی حدود میں کیا کررہے تھے؟۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بی ایل اے کا معاملہ ایران کے سامنے اٹھاتے رہیں گے، ایران کی طرف سے ان معاملات پر کچھ بھی نہیں کیا گیا، ایران کی نسبت پاکستان دہشت گردی سے زیادہ متاثر ہوا، افغانستان اس وقت نان فنکشنل ریاست ہے۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ پاکستانی شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر آپشن استعمال کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کہ 8 فروری کو عام انتخابات ہوں گے اور امید ہے کہ الیکشن شفاف ہوں گے، عالمی میڈیا اور ادارے بھی اس کی مانیٹرنگ کریں گے، سیاسی جماعتیں لیول پلیئنگ فیلڈ میں موجود اور اپنے نظریے و منشور کے مطابق انتخابی مہم چلا رہی ہیں، انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات کی تحقیقات کافی حد تک ہوچکی ہیں، غلطی کسی سے بھی ہوسکتی ہے اس کا اعتراف ہونا چاہیئے۔
انہوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش کے کوئی احکامات نہیں دیے اور آئین میں پانچ سال کا وجود حکومت کا نہیں بلکہ پارلیمان کا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ پاکستان آئیں گے، سفراء واپس اپنے عہدے سنبھالنے کوتیار
پاکستان کا ایران کے ساتھ کشیدگی ختم اور تعلقات بحال کرنے کافیصلہ
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کے علاقے پنگجور میں ایک چھوٹے سے گاؤں پر میزائل حملےکیے جس میں 2 بچیاں شہید اور 3 زخمی ہوگئی تھیں۔
پاکستان نے ایران کے سفیر کو ملک بدر اور اپنے تہران میں تعینات سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔
پاکستان نے اگلے روز ہی ایران کے حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے سیستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جس میں متعدد دہشت گردوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔