پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم کسی صورت بلاول بھٹو زرداری کی مدد نہیں کریں گے، 25 مئی 2023 کے بعد سے ہماری جماعت کو کرش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لیے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئےسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ سیاست نہیں آزادی کی تحریک ہے، ایک مفرور کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اعظم خان کو 40 روز تک اغواء رکھا گیا اور خاور مانیکا کو دباؤ میں لایا گیا، میڈیا کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی، میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول کر لیا گیا ہے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 25 مئی 2023 کے بعد سے ہماری جماعت کو کرش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
صحافیوں نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ نے دعوی کیا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے ، جس کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے باجوہ نے کہا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، باجوہ کو توسیع دی انہوں نے کہا کہ ان کو این ار او دو۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے 2 مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی، ٹکٹوں کا اختیار میں نے پی ٹی آئی کی لوکل قیادت کو سونپا تھا، شیخ رشید نے پریس کانفرنس کی تھی جس کی وجہ سے حمایت نہیں کی گئی، میں اقتدار کے لیے مذاکرات کسی سے نہیں کروں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانے کی کوشش کی تھی اس سے 80 فیصد دھاندھلی ختم ہو جاتی ہے، نواز شریف نے ایمانداری سے آج تک کوئی کام نہیں کیا، پاکستان میں اس وقت بہت بڑا معاشی بحران ہے، صاف اور شفاف انتخابات کے لیے مذاکرات پر تیار ہیں، ہمارے کیسز کا اوپن ٹرائل نہیں ہو رہا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لیے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے، نواز شریف کے سارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے، کبھی یہ نہیں کہا کہ سیاست دانوں سے مذاکرات نہیں کرتا لیکن مذاکرات صرف صاف اور شفاف انتخابات پر ہوں گے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ عوام جس کو منتخب کریں اقتدار اس کو ملنا چاہیئے، سیاسی انجینئرنگ نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے، پی ٹی آئی میدان میں ہوگی تو ہی انتخابی سروے مؤثر ہوں گے، اس وقت جو حالات ہیں کوئی بھی پی ٹی آئی کو نہیں روک اور ہرا نہیں سکتا، ہم نے اتوار کو صرف انتخابی مہم کے لیے نکلنے کی کال دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا الزام ہم پر لگایا گیا لیکن ہم نے تو کوئی قانون نہیں توڑا، جب مجھے گولیاں لگیں تب بھی کوئی احتجاج نہیں ہوا تھا، 2018 میں بھی بتایا جائے کہ کس نے الیکشن سے روکا تھا، ہم کسی صورت بلاول بھٹو زرداری کی مدد نہیں کریں گے ۔ وہ مدد مانگ رہا ہے تو اُن سے مانگے جن سے مل کر 16 ماہ حکومت کی، یہ آج ایک دوسرے کے مخالف ہو چکے ہیں لیکن یہ اندر سے ایک ہی ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 9 مئی کو ہم نے کون سا قانون توڑا تھا، یہ سب ایک ہیں پی ڈی ایم نے مل کر حکومت بنائی تھی، ہم حکومت بنانے میں پیپلز پارٹی کا ساتھ کیوں دیں گے، سیاسی اتحاد صرف ایم ڈبلیو ایم اور جے یو ائی شیرانی کے ساتھ ہو سکتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے دوران جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کے کیسز بھی روز رکھیں تاکہ جلدی کام مکمل ہو۔
190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کا احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا توشہ خانہ میں نواز شریف اور آصف زرداری کو 13 فروری کی تاریخ دی گئی، میں روز سنتا ہوں کہ مجھ پر ایک کے بعد ایک کیس بنایا جارہا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے کیسز بھی روز رکھیں تاکہ کام جلدی مکمل ہو، 8 سال پرانا کیس 13 فروری کو رکھا گیا، 4 سال پرانا کیس روز رکھا جاتا ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ابھی ہمارے گواہان پیش ہونے ہیں، ان پر جرح ہونی ہے، میری استدعا ہے کہ کیس کی سماعت کل تک رکھیں جبکہ وکلا صفائی کی جانب سے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔
بانی پی ٹی آئی نے جج سے استدعا کی کہ مجھے میرے وکلا سے مشاورت کی اجازت دی جائے، بشریٰ بی بی کے آنے اور جانے سے متعلق کچھ معلوم نہیں ہے، جیل کے اندر سخت سکیورٹی ہے، ایک کاغذ تک نہیں لانے دیا جاتا۔
پراسیکیوٹر امجد پرویز نے لقمہ دیتے ہوئے کہا نہیں سر، باہر زیادہ سخت سکیورٹی ہوتی ہے۔
احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کی آئندہ سماعت 30 جنوری تک ملتوی کر دی جبکہ ملزمان کو چالان کی نقول بھی فراہم کر دی گئیں، 6 فروری کی تاریخ فرد جرم کے لیے مقرر کر دی گئی۔