بھارت کی جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے خواتین کو اپنی بوڑھی ساس کی خدمت کرنے کا پابند قرار دے دیا۔
بھارتی عدالت نے ’منوسمرتی‘ کی کچھ سطروں کا بھی حوالہ دیا اورخواتین کیلئے بزرگ سسرال والوں کی خدمت کو ’ثقافتی عمل‘ قرار دیا۔
عدالت نے مزید کہا کہ ’کسی بھی دنیا میں برہما نے ایک ایسی عورت سے بہتر جواہرات پیدا نہیں کیے ہیں، جس کی گفتگو، نظر، چھونا اور سوچنا خوشگوار احساسات پیدا کرتا ہے۔ عورت کی شکل میں ایسا جواہرات انسان کی نیکیوں، اعمال کا پھل ہوتا ہے اور ایسے ہیرے سے انسان کو بیٹے اور خوشی دونوں حاصل ہوتی ہیں۔ لہٰذا ایک عورت ایک خاندان میں دولت کی دیوی سے مشابہت رکھتی ہے اور اس کے ساتھ احترام کے ساتھ برتاؤ کیا جانا چاہیے اور اس کی تمام خواہشات کو پورا کیا جانا چاہیے‘۔
ہائی کورٹ نے یہ بھی رائے دی کہ ’ہندوستان کے آئین میں حصہ IV-A کے تحت جس میں ہندوستان کے شہری کے بنیادی فرائض کو شق میں بیان کیا گیا ہے، یہ ”ہماری مشترکہ ثقافت کی پہنچ کے ورثے کی قدر کرنے اور اسے محفوظ رکھنے“ کے لئے فراہم کیا گیا ہے۔ اس ثقافت کو برقرار رکھنے کے لئے بوڑھی ساس کی خدمت کرنا ہندوستان کی ثقافت ہے۔ بیوی پر واجب تھا کہ وہ اپنے شوہر کی ماں اور نانی کی خدمت کرے اور اپنی بوڑھی ساس سے الگ رہنے کے غیر معقول مطالبے پر اصرار نہ کرے‘۔