پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سفیروں کے اجلاس میں بھارتی شہر ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا مسئلہ اٹھا دیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے مسئلے پر یواین الائنس فار سویلائزیشن کو لکھے گئے خط کے مندرجات بھی پیش کیے، جس میں کہا گیا ہے کہ صدیوں پرانی بابری مسجد کو 1992 میں المناک طور پر شہید کیا گیا، اور اس کی جگہ پر مندر بنانے کی بھی اجازت دی گئی۔
57 اسلامی ممالک کی تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے بھی شہید کی گئی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی حالیہ تعمیر اور افتتاح پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مساجد، قبرستان، امام بارگاہیں اور مزارات، اب سب بھارتی انتہا پسندوں کے نشانے پر
او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ کے بیان کے مطابق مودی سرکار مذہب کی آڑ میں اسلامی تہذیب کے نشان مٹانا چاہتی ہے، ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر مندر کے افتتاح نے بھارت کی مسلم کمیونٹی کو غیر محفوظ کر دیا ہے، رام مندر کے افتتاح میں آٹھ ہزار افراد کی سیکیورٹی کے لیے دس ہزار سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی شرمناک ہے۔
انتخابات میں کامیابی کے بعد مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف نیا پلان، امریکی میڈیا کا ہوشرُبا انکشاف
دوسری جانب ایودھیا میں شہید بابری مسجد رام مندر کی تعمیر مذہبی سے زیادہ سیاسی معاملہ قرار دیدیا گیا ہے، بین القوامی میڈیا کے مطابق بھارت میں رہائش پزیر مسلمانوں کے لیے بولنے والا کوئی نہیں ہے، مودی کی جماعت میں مسلمانوں کو کوئی نمائندگی نہیں ہے، بی جے پی کا انتخابی ایجنڈا ہندتوا ہے۔