پنجاب اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں الیکشن 2024 میں سوشل میڈیا پر شرپسندی پھیلانے والوں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کرلیا گیا۔
آٹھ فروری کو پُرامن عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور کورکمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل سید عامر رضا کی زیرصدارت پنجاب ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں 3 درجاتی سیکیورٹی اور دیگر امور پر اہم فیصلے کیے گئے۔
ایوان وزیراعلیٰ میں منعقدہ اجلاس میں عام انتخابات کے لیے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا، الیکشن کمشنر پنجاب، سیکرٹری داخلہ اور دیگر حکام نے الیکشن انتظامات پر بریفنگ دی۔
چیف سیکرٹری نے اجلاس کو بتایا کہ پولیس، انتظامیہ اور دیگر اداروں کی رہنمائی کے لیے چیک لسٹ اور ہینڈ بک مہیا کر دی گئی۔
اجلاس میں بیلٹ پیپرز کی محفوظ نقل وحمل کیلئے پولیس، رینجرز اور فوج کے دستوں کی 3 درجاتی تعیناتی، پولنگ اسٹیشنز کی سکیورٹی، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب، کنٹرول رومز اور دیگر امور پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کے ضابط اخلاق، الیکشن ڈے پر اسلحے کی نمائش اور نقل وحمل کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر شرانگیزی پھیلانے والے عناصر کی مانیٹرنگ کی جائے گی اور گیریژن ایریاز میں سیاسی جلسے، جلوس، جھنڈے اور بینرز لگانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ ووٹرز کو پرامن ماحول میں حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائیں گے۔
کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل سید عامر رضا نے کہا کہ مختلف محکموں کے قریبی تعاون سے سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا، امن وامان کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی پر پورا فوکس ہے۔
پنجاب میں عام انتخابات سے پہلے اور الیکشن والے روز دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہےجبکہ محکمہ داخلہ پنجاب نے مراسلہ جاری کردیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے تمام اضلاع کی انتظامیہ اور پولیس کو مراسلہ لکھ کر انتخابات سے پہلے اور انتخابات کے روز دہشت گردی کے خطرے سے متعلق آگاہ کردیا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ موجودہ سکیورٹی کی صورتحال اور خطرات کے پیش نظر انتخابات کوپرامن بنانے کے لیے ضروری ہے کہ فول پروف انتظامات ہوں کیونکہ دہشت گرد گروپ اور غیر جمہوری قوتیں الیکشن میں خلل ڈال سکتی ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مراسلے میں یہ بھی بتایا گیا کہ دہشت گرد گروہوں اور غیر جمہوری قوتوں کی جانب سے غیریقینی صورتحال اور عدم استحکام پیدا کرنے کا مقصد الیکشن ملتوی کرنا ہو سکتا ہے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا کہ تخریب کاری کا مقصد جمہوری عمل کو پٹری سے اتارنا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے ممنوعہ اور کالعدم مذہبی تنظیمیں اہم سیاسی رہنماؤں پر حملہ کرسکتی ہیں۔
اس کے علاوہ مراسلے میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ووٹرز میں دہشت پیدا کرنے کے لیے سیاسی جلسوں پر حملے ہو سکتے ہیں، دہشت گرد اہم سیاسی رہنماؤں کو اغواء کرکے یرغمال بھی بنا سکتے ہیں اور پولنگ کے دن بیلٹ پیپرز، باکس اور انتخابی نتائج چھینے جا سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے تمام اضلاع کی انتظامیہ سے فوج اور رینجرزکی تعیناتی کے لیے علاقوں کی نشاندہی کر کے 28 فروری تک رپورٹ دینے کا بھی کہا ہے۔