سعودی عرب دارالحکومت ریاض میں شراب کی اپنی پہلی دکان کھولنے کی تیاری کر رہا ہے جس میں خصوصی طور پر غیر مسلم سفارتکاروں کو خدمات فراہم کی جائیں گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نیا اسٹور ریاض کے ڈپلومیٹک کوارٹر میں قائم کیا جارہا ہے، جہاں سفارت خانے اور سفارت کار رہتے ہیں، لیکن غیر مسلموں کو قواعد و ضوابط کی سختی سے پابندی کرنی ہوگی۔
دستاویز کے مطابق صارفین کو موبائل ایپ کے ذریعے اندراج کرانا ہوگا، وزارت خارجہ سے کلیئرنس کوڈ حاصل کرنا ہوگا اور اپنی خریداری کے ساتھ ماہانہ کوٹے کا خیال رکھنا ہوگا۔
خیال رہے کہ سعودی حکومت ملک میں سیاحت اور کاروبار کے فروغ کیلئے اپنی پالیسیاں تبدیل کررہی اور شراب اسٹور کھولنے کی تیاری کو حکومتی کوششوں میں بڑا اقدام تصور کیا جارہا ہے کیونکہ شراب نوشی اسلام میں حرام ہے۔
یہ وسیع تر منصوبوں کا بھی حصہ ہے جسے وژن 2030 کے نام سے جانا جاتا ہے تاکہ تیل کے علاوہ بھی معیشت کی تعمیر کی جاسکے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ دیگر غیر مسلم تارکین وطن کو اس اسٹور تک رسائی حاصل ہوگی یا نہیں۔ سعودی عرب میں لاکھوں تارکین وطن مقیم ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر ایشیا اور مصر سے تعلق رکھنے والے مسلمان ہیں۔
منصوبوں سے واقف ایک ذرائع نے بتایا کہ آنے والے ہفتوں میں اسٹور کے کھلنے کی توقع ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں شراب نوشی کے خلاف سخت قوانین موجود ہیں۔ شراب صرف سفارتی ڈاک یا بلیک مارکیٹ میں دستیاب ہے۔
میڈیا نے رواں ہفتے خبر دی تھی کہ حکومت سفارتی کھیپ کے اندر شراب کی درآمد پر نئی پابندیاں عائد کر رہی ہے، جس سے نئے اسٹور کی طلب میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ تاہم سعودی حکومت نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔