نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کو فعال اقتصادی ملک اور مینوفیکچرنگ شعبےمیں خود کفیل کرنا چاہتے ہیں، جس کے لیے ہمیں پالیسی معقول بنانے اور مارکیٹ سطح پر لانے کی ضرورت ہے۔
چین کے نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کو انٹرویو میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں، پاکستان کو فعال اقتصادی ملک اور مینوفیکچرنگ شعبے میں خود کفیل کرنا چاہتے ہیں، ہمیں پالیسی معقول بنانے اور مارکیٹ سطح پرلانے کی ضرورت ہے، پاکستان میں سبز اور پائیدارترقی پر توجہ دی جارہی ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں، صنعتی میدان میں ترقی سے معاشی استحکام آئے گا، چین کے ساتھ شراکت داری پر مبنی تعلقات ہیں، چین ترقی کرتا ہے تو ساری دنیا ترقی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے خیالات اور آئیڈیاز پر عمل پیرا ہونا ہوگا، معاشی ترقی کے لیے خطے کے ممالک کے ساتھ مثبت روابط استوار کرنا وقت کی ضرورت ہے، ترقی کے لیے آئی ٹی اور ڈیجیٹلائزیشن کے میدان میں آگے بڑھنا ہوگا۔
انوار الحق کاکڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے پہلے تعمیراتی مرحلے کی تکمیل سے لوگوں کی روزی روٹی میں بہتری آئی ہے، انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کیا گیا ہے اور توانائی کی کمی کو دور کیا گیا ہے اور اب دوسرامرحلہ بھی بہت گہرا اثر لائے گا۔
اس سے قبل اسلام آباد میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت پیٹرولیم اور پاور شعبہ جات کے گردشی قرضوں میں کمی کے لیے لائحہ عمل پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزراء ڈاکٹر شمشاد اختر، محمد علی اور متعلقہ اعلی حکام کی شرکت کی۔
اس موقع پر نگراں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی ہم نے ترجیحی بنیادوں پر معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کیے، گردشی قرضے میں کمی لانے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے، گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے ایک مؤثر، دیرپا اور قابل عمل حکمت عملی بنا کر پیش کی جائے۔
انوارالحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ گردشی قرضے میں کمی لانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا، انسدادِ بجلی چوری آپریشن سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی وصولیوں میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔
اجلاس کو پیٹرولیم اور توانائی کے شعبوں کے گردشی قرضے کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو مختلف کمپنیوں کے گردشی قرضوں بارےآگاہ کرتے ہوئے قرضے میں کمی کے لیے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔
نگراں وزیرِ اعظم نے متعلقہ وزارت کو وزارتِ خزانہ سے مشاورت کے بعد ایک جامع و پائیدار لائحہ عمل بنا کر پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔