بھارت کے شہر بنارس (اب وارانسی) کی ایک ضلعی عدالت کے تازہ فیصلے سے بنارس کی گیان واپی مسجد سے متعلق مقدمے میں مسلمانوں کے موقف کو شدید دھچکا لگا ہے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی رپورٹ فریقین کو فراہم کردی جائے۔
ضلعی عدالت نے فریقین سے اس سلسلے میں بیانِ حلفی طلب کرلیا ہے۔ بیانِ حلفی عدالت میں جمع کرائے جانے کے بعد ہی آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جامع رپورٹ فریقین کو دی جائے گی۔
ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی مسجد سترہویں صدی میں ہندوؤں کے مندر کی باقیات پر تعمیر کی گئی تھی۔
مسلمانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ زمین باضابطہ طور پر خریدی گئی تھی اور اس کی تعمیر کے سلسلے میں اس دور کی تمام قانونی کارروائی مکمل کی گئی تھی۔رام مندر کے افتتاح کے فوراً بعد بنارس کی ضلعی عدالت کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف جاری ہونے والے اس فیصلے سے مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
یاد رہے کہ گیان واپی مسجد کے معاملے پر مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان کشیدگی رہی ہے۔ اس وقت بھارت میں انتہا پسندی کا جو ماحول ہے اس کے پیش نظر کسی بھی صورتِ حال انتہائی خطرناک شکل اختیار کرسکتی ہے۔