سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے جس میں الیکشن کمیشن اور الیکشن ٹربیونل کو فریق بنایا گیا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ امیدوار محمد سلیم کے اعتراضات کی بنیاد پر میرے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔
درخواست میں کہا گیا کہ مجھ پر اعتراض اٹھایا گیا کہ لاہور ماڈرن آٹا ملز میں میرے شیئرز ہیں، جن فلور ملز کا الزام لگایا گیا وہ نہ صرف غیر فعال ہے بلکہ اس کے نام پر کوئی بینک اکاؤنٹ بھی نہیں کھولا گیا، اس فلور ملز کے شیئرز میں نے کبھی نہیں خریدے، غیر فعال فلور ملز اثاثہ نہیں ہوتی۔
پرویز الہٰی نے مؤقف اپنایا کہ یہ اصول طے شدہ ہے کہ ہر ظاہر نہ کرنے والے اثاثے پر نااہلی نہیں ہو سکتی، کسی اثاثے کو ظاہر نہ کرنے کے پیچھے نیت کا جانچنا ضروری ہے، جو شیئرز میرے ساتھ منسوب کیے جا رہے ہیں ان کی کل مالیت 24850 روپے بنتی ہے، میں نے اپنے کل اثاثے 175 ملین روپے ظاہر کیے ہوئے ہیں، ان اثاثوں میں 57 ملین روپے سے زائد نقد رقم بھی ظاہر کی گئی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ یہ اعتراض بھی لگایا گیا کہ میں نے اسلحہ کے 7 لائسنس ظاہر نہیں کیے، کاغذات نامزدگی میں اسلحہ لائسنس ظاہر کرنے کا کوئی کالم ہی نہیں ہے، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔