کینیڈا نے غیر ملکی طلبہ کی آمد پر دو سال کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔ حکومت نے بتایا ہے کہ رہائش اور صحتِ عامہ کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث غیر ملکی طلبہ کی آمد پر پابندی لگائی جارہی ہے۔
اس پابندی سے تعلیم کے اجازت ناموں اور متعلقہ ویزوں کے اجرا میں کم و بیش 35 فیصد کمی واقع ہوگی۔
2022 میں کینٰڈا میں غیر ملکی طلبہ کی تعداد 8 لاکھ تھی جو ایک عشرے پہلے کے مقابلے میں 2 لاکھ 14 ہزار زیادہ تھی۔
کینیڈا کے امیگریشن کے وزیر مارک مِلر نے کہا کہ کینیڈا رواں سال 3 لاکھ 60 ہزار غیر ملکی طلبہ کو اسٹڈی پرمٹ جاری کرے گا۔
کینڈا کے تمام صوبوں میں اس حوالے سے یکساں پالیسی اختیار کی گئی ہے اور ہر صوبے کو پابندی کے مطابق بیرونی طلبہ کی آمد روکنے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔
اس پابندی کا اطلاق صرف ڈپلوما اور انڈر گریجویٹ پروگرمز کے بیرونی طلبہ پر ہوگا۔ اسٹڈی پرمٹ کی تجدید کرانے والے طلبہ پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ کو پبلک پرائیویٹ ماڈل کے صنعتی اور تجارتی اداروں میں ورک پرمٹ بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں :
کینیڈا نے خصوصی ریموٹ ورک ویزا پروگرام کا اعلان کردیا
کینیڈا جانے کی خواہش رکھنے والے ہوشیار، ’یہ بس ایک پھندا ہے‘
مارک ملر نے کہا کہ حکومت کی نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں نے اپنی رہائشی اور تدریسی گنجائش سے کہیں زیادہ غیر ملکی طلبہ کو بلالیا ہے۔ اس کے نتیجے میں صحتِ عامہ کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
کینیڈا میں عام رہائشی یونٹ کی قیمت ساڑھ پانچ لاکھ امریکی ڈالرتک جا پہنچی ہے۔ کرایوں میں 22 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
بہت سے معاشی ماہرین نے کہا ہے کہ میں تعمیرات کا شعبہ زیادہ تیزی سے کام نہیں کر رہا جبکہ ملک میں غیر ملکیوں کی آمد خاصی بڑھ گئی ہے۔ تارکینِ وطن کی آمد سے کینیڈا کی آبادی 4 کروڑ تک جا پہنچی ہے۔