اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 15 ستمبر 2023 سے 13 جنوری 2024 کے درمیان 5 لاکھ 200 افغان باشندے پاکستان چھوڑ کر گئے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یکم نومبر کے آس پاس ابتدائی عروج کے بعد سے ان سرکاری سرحدی مقامات کو عبور کرنے والے افراد کی تعداد میں مسلسل کمی آئی ہے لیکن یہ 15 ستمبر سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم 17 لاکھ افغانوں کے لیے یکم نومبر کو دی گئی ڈیڈ لائن سے پہلے کے دنوں میں زیادہ تر افراد واپس روانہ ہوئے۔
اقوام متحدہ کے افغان مشن نے پیر کے روز ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ’کچھ افغانوں کو جبری طور پر واپس آنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، اور انہیں گرفتاری یا بدسلوکی کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے‘۔
دریں اثنا، تجارتی ڈرائیوروں کے لئے دستاویزات کے قواعد پر تنازع کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان مصروف ترین سرحدی کراسنگ دسویں روز بھی بند رہی۔
یہ تنازع دونوں اطراف کے ڈرائیوروں کے لیے ویزا اور پاسپورٹ کے مطالبے پر مرکوز ہے۔ وہ دستاویزات جو بہت سے افغانوں کے پاس نہیں ہیں کیونکہ پاکستان نے سرحد پار نقل و حرکت پر کریک ڈاؤن کیا ہے۔
ایک سرحدی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیر کے روز طورخم کراسنگ پر پاکستان کی جانب 400 سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے تھے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں مزید کشیدہ ہوئے ہیں اور اسلام آباد نے طالبان حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے پاکستان میں حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ناکام رہی ہے۔