آسٹریلیا نے دولت مند سرمایہ کاروں کے لیے ’گولڈن ویزا‘ اسکیم ختم کردی ہے۔ اس اسکیم کے تحت امیر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں رہنے کی اجازت حاصل تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آسٹریلوی سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 2012 سے اب تک اس پروگرام کے ذریعے ہزاروں اہم سرمایہ کار ویزے (ایس آئی وی) جاری کیے جا چکے ہیں جن میں سے 85 فیصد کامیاب درخواست دہندگان چین سے آئے ہیں۔
خیال رہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور جدت طرازی کو فروغ دینے کے طریقے کے طور پر اس اسکیم کو شروع کیا گیا تھا۔
امیدواروں کو اہل ہونے کے لئے آسٹریلیا میں 5 ملین آسٹریلوی ڈالر (2.6 ملین پاؤنڈ یا 3.3 ملین ڈالر) سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرنا شرط تھی۔
رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی حکومت، متعدد جائزوں کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ یہ اسکیم اپنے بنیادی مقاصد کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
دسمبر سے جاری ہونے والی ایک پالیسی دستاویز میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اس اسکیم کو ختم کردیا جائے گا اور اس کے بجائے ’ہنرمند تارکین وطن‘ کے لیے مزید ویزے دینے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
اس حوالے سے وزیر داخلہ کلیر او نیل نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا، کہ سالوں سے یہ واضح ہے کہ یہ ویزا پالیسی ہمارے ملک اور معیشت کی ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہی ہے۔
دوسری طرف اس پالیسی کے ناقدین طویل عرصے سے یہ دلیل دیتے رہے ہیں کہ اس اسکیم میں ”بدعنوان افسران“ اپنے غیر قانونی فنڈز کو استعمال کر رہے ہیں، بہتر ہے کہ اس کی جگہ زیادہ ہنر مند ورکر کے ویزے کی پالیسی اپنائی جائے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل آسٹریلیا کی چیف ایگزیکٹیو کلانسی مور نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے اور بی بی سی کو بتایا کہ ’ایک طویل عرصے سے بدعنوان حکام اور کرپٹ لوگ آسٹریلیا میں اپنی غیر قانونی رقوم جمع کرنے اور اپنے جرائم سے حاصل ہونے والی رقم کو چھپانے کے لیے گولڈن ویزا کو بطور گاڑی استعمال کرتے رہے ہیں۔