سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے شوکت عزیز صدیقی کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، جواب میں انہوں نے شوکت عزیز صدیقی کے تمام الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔
شوکت صدیقی برطرفی کیس پ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کرے گا۔
شوکت عزیز صدیقی کیس میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں عدلیہ پر اثر انداز ہونے کے الزام کو مسترد کر دیا۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے جواب میں کہا کہ شوکت صدیقی نے اپنی تقریر اور جوڈیشل کونسل کے سامنے کسی مبینہ ملاقات کا ذکر نہیں کیا، شوکت صدیقی خود مان چکے کہ مبینہ ملاقات میں کی گئی درخواست رد کی گئی تھی، شوکت عزیز صدیقی سے کبھی رابطہ نہیں کیا۔
فیض حمید نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ شوکت صدیقی سے ملا نہ نواز شریف کی اپیلوں پر بات ہوئی، کبھی یہ نہیں کہا کہ ہماری 2 سال کی محنت ضائع ہوجائے گی۔
جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ شوکت عزیز صدیقی کے تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، شوکت صدیقی کے الزامات بعد میں آنے والے خیالات کے مترادف ہیں۔
دوسری جانب سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور کانسی نے بھی شوکت عزیز صدیقی کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں جسٹس (ر) انور کانسی نے بھی شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کو مسترد کر دیا۔
اس کے علاوہ برگیڈیئر (ر) عرفان رامے نے بھی جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا، جس میں انہوں نے بھی شوکت عزیز صدیقی کے الزامات اور ملاقات کی تردید کردی۔
شوکت عزیز صدیقی نے الزامات لگائے تھے کہ عرفان رامے، فیض حمید کے ساتھ ان کے گھر آئے تھے۔سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور کانسی پر شوکت صدیقی کی شکایت نہ سننےکا الزام تھا۔
شوکت عزیز صدیقی نے الزامات لگائے تھے کہ عرفان رامے، فیض حمید کے ساتھ ان کے گھر آئے تھے۔سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور کانسی پر شوکت صدیقی کی شکایت نہ سننےکا الزام تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے کیس میں ان کی اپیل پر کل سپریم کورٹ میں سماعت ہونی ہے۔