پاک ایران کشیدگی کے درمیان حالات معمول پر لانے کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، ایرانی وزیر خارجہ 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔
وزارت خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کےسفراء 26 جنوری کو اپنےعہدوں پر واپس پہنچ جائیں گے۔
ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اسلام آباد اور تہران کے سفیر 26 جنوری سے دوبارہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر ایرانی وزیر خارجہ حسین عامر عبدالہیان 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔
چند روز قبل ایرانی وزیرخارجہ کی جانب سے دورہ پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق کشیدگی کے خاتمے کےلیے دونوں ممالک کے اعلی حکام باہمی دورے بھی کریں گے۔
قومی سلامتی کمیٹی کو ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی خواہش بارے میں بتایا گیا تھا۔ جس پر قومی سلامتی کمیٹی نے دورے کے بعد جلیل عباس جیلانی کو بھی دورہ کرنے کی ہدایت کی۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں ہوئے فیصلوں کے بعد پاک ایران کشیدگی کی برف پگھلنے لگی
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزارت خارجہ کو کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں ایران سے تعلقات کی بحالی کا مشن سونپا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے ایرانی حکومت کو آگاہ بھی کردیا گیا ہے۔
رابطوں اور سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی کےلئے جلیل عباس جیلانی کو ٹاسک دیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے دفاع، داخلہ اور خارجہ امور کے اعلیٰ افسران کی کمیٹی بنے گی۔
تعلقات کی بحالی کی پیش کش ایران کی طرف سے کی گئی تھی جس کا پاکستان نے مثبت جواب دیا اور دونوں ممالک نے سفیروں کو دوبارہ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کی سرحد سے منسلک علاقے پنجگور میں میزائل داغے تھے جس کے نتیجے میں 2 بچے جاں بحق ہوگئے تھے۔
ایرانی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران نے کالعدم تنظیم جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے تباہ کیا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستانی حکام نے ایرانی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرتے ہوئے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ اور موقف اختیار کیا تھا کہ خودمختاری پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں، اور اس کے بعد جوابی کارروائی میں پاکستان نے ایران میں بی ایل اے اور بی ایل ایف کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔