موافق حالات میں تو سبھی خوشی خوشی جی لیتے ہیں لیکن اصل جینا تو یہ ہے کہ سر پر موت کی تلوار لٹک رہی ہو لیکن بُلند حوصلہ اسے خاطرمیں نہ لائے۔
ایک فلسطینی جوڑے نے جنگ زدہ غزہ کے پناہ گزین کیمپ میں اپنی زندگی کے نئے سفرکا آغاز کر کے نئی مثال قائم کی ہے،
شادی کی تقریب رفح کیمپ میں ہوئی جس میں دولہا محمد الغندور اور دلہن کے رشتہ داروں اور قریبی دوستوں نے شرکت کی۔
قریبی عزیز واقارب نے یاسیت زدہ ماحول میں خوشی کی اس روزن کے دوران گیت بھی گائے۔
دلہن نے سرخ کڑھائی والا سفید لباس زیب تن کیا۔ اُس کی والدہ کا کہنا تھا کہ یہ مہاجر کیمپ میں ہمارے خاندان کی پہلی شادی ہے۔، اللہ کا شکر ہے،ہم بیٹی کو دل سے رخصت کرنا چاہتے تھے اور اسکی شادی خوبصورت بنانا چاہتے تھے۔
اپنے ڈیرے کورنگ برنگے ہاروں سے سجانے والےدولہا کا کہنا تھا کہ وہ تمام دوستوں کو شادی میں مدعو کرنا اور نئی زندگی کا آغازبہتر اندازمیں کرناچاہتے ہیں۔
عربی جریدے الجزیرہ نے شادی کی خبرشائر کرتے ہوئے لکھا کہ، ’جنگ زدہ علاقوں کے لوگ تباہی کے درمیان اپنی زندگیوں میں خوشی لانے اور مستقبل بہتر بنانے کے نت نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج کی شدید بمباری سے 165 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔