پشاور کے علاقے صدر میں واقع موبائل پلازہ میں گزشتہ رات لگنے والی خوفناک آگ پر 12 گھنٹوں بعد قابو پالیا گیا ہے۔
گزشتہ رات لگنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے پلازہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جسے بجھانے کیلئے 130 سے زیادہ فائرفائٹرز، 26 فائر وہیکلز اور 4 واٹر باؤزرز کا استعمال کیا گیا۔
ترجمان ریسکیو 1122 بلال احمد فیضی کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے کے لئے پشاور، مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور خیبر سے فائر وہیکلز اور فائر فائٹرز کو طلب کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ موبائل سنٹر میں موجود بیٹریوں، یو پی ایس اور موبائل ایسسیریز پھٹنے سے آگ کی شدت بڑھی۔ آگ کی لپیٹ میں 60 سے زائد دکانیں اور درجنوں کاؤنٹرز آگئے۔
آگ کی شدت میں اضافے کے باعث فائر فائٹرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔
مارکیٹ کے مالک حاجی شوکت کے مطابق آگ سے 62 دکانوں اور 50 سے زیادہ گوداموں کو نقصان پہنچا۔
آگ پر قابو پانے کیلئے ریسیکو اہلکاروں کے ساتھ پاک فوج کے جوان بھی وہاں موجود رہے۔
کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل حسن اظہر حیات بھی پلازہ کے دورے پر پہنچے اور آگ پر قابو پانے کے عمل کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر ان کے ساتھ ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر خطیر احمد بھی موجود تھے۔
متاثرہ عمارت کے قریب گھروں کو خالی کرا لیا گیا۔
بلال احمد فیضی نے بتایا کہ ٹائم سنٹر میں 4 افراد سامان نکالنے کے لیے گئے اور پھنس گئے جنہیں نکال لیا گیا۔
ریسکیو1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی کا کہنا ہے کہ رات کے دو بجے سے موبائل پلازہ میں آگ بجھانے کا عمل جاری تھا۔
ان کا کہناتھا کہ یہ ایک مشکل آپریشن تھا کیونکہ پلازہ کا صرف ایک داخلی دروازہ ہے اور اندر 200 کے قریب دکانیں ہیں اور اندر جانے میں مشکلات پیش آ رہی تھیں۔
بلال فیضی نے کہا کہ دکانوں میں موبائل بیٹریاں موجود تھیں، جب ایک جگہ آگ بجھائی جاتی تو دوسری جگہ بیٹریوں کی وجہ سے دوبارہ آگ بھڑک اٹھتی۔
انہوں نے کہا کہ بیٹریز پھٹنے کے باعث کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، وقفے وقفے سے بیٹریز پھٹ رہی تھیں جس سے نقصان کا خدشہ تھا۔
مارکیٹ کے ایک دکاندار شاہ فیصل نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ رات ایک بجے اطلاع ملی کہ آگ لگی ہے، جب ہم پہنچے تو آگ نے مارکیٹ کو لپیٹ میں لے لیا تھا، آگ کس وجہ سے لگی یہ ہمیں بھی معلوم نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ منی چائنہ کے نام سے مشہور ہے جہاں کروڑوں اربوں کا نقصان ہوچکا ہے۔