بھارت کی سیاسی جماعت ”کانگریس“ نے پشتون رہنما عبدالغفار خان عرف باچا خان کو ان کی برسی پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔
عوام میں ”سرحدی گاندھی“ کے نام سے مقبول خان عبدالغفار خان کی پیدائش 6 فروری 1890 میں ہندوستان کی شمال مغربی سرحد پر واقع ہشت نگر پنجاب میں ہوئی تھی جو اب پاکستان میں ہے۔
چونکہ مہاتما گاندھی کی طرح عبدالغفار خان بھی تشدد کے خلاف تھے اور ان کے مزاج میں روحانیت کا عنصر شامل تھا اس لیے عوام نے انہیں سرحدی گاندھی کا لقب دیا۔
خان عبد الغفار خان کی وفات 20 جنوری 1988 کو ہوئی تھی۔
گزشتہ روز کانگریس کی جانب سے ان کی برسی پر جاری پیغام میں کہا گیا کہ ’ہم آزادی کے جنگجو، بھارت رتن ایوارڈ یافتہ عبدالغفار خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں‘۔
کانگریس نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’فرنٹیئر (سرحدی) گاندھی کے نام سے مشہور، وہ ہندو مسلم اتحاد کے تاحیات حامی رہے اور ان کا ناقابل تسخیر جذبہ امن اور سیکولرازم کی یاد دہانی ہے‘۔
عبدالغفار خان جسمانی اعتبار سے جس طرح طویل قامت تھے اسی طرح جنگ آزادی میں ان کی شراکت داری بھی طویل تھی۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم پشاور کے مشنری اسکول سے حاصل کی، اس کے بعد ان کا انتخاب برٹش انڈین آرمی میں ہوگیا تھا۔
اس دوران ہندوستانیوں سے ناروا سلوک عبدالغفار خان کو برداشت نہیں ہوا اور انہوں نے آرمی چھوڑ دی۔
اس وقت سرحدی علاقے کے پٹھان غیر تعلیم یافتہ تھے جنہیں انگریز اپنی خواہش کے مطابق استعمال کر لیا کرتے تھے، لیکن اس بات کا احساس عبدالغفار خان کو جیسے ہی ہوا انہوں نے بچوں اور خواتین کے لیے اسکول شروع کر دیا۔
اس کام کے لیے انگریزوں نے انہیں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا اور سخت تکالیف پہنچائیں۔
جیل سے چھوٹتے ہی انہوں نے ”پختون“ نام سے اخبار شروع کیا جس میں آزادی کے ساتھ ساتھ امن کے نظریہ کو فروغ دیا۔
بعد ازاں 1928 میں انہوں نے ”خدائی خدمت گار“ کے نام سے ایک تنظیم بھی تشکیل دی جس سے جڑے تمام افراد نے آزادی کے لیے پرامن تحریک چلائی۔
اس عظیم اور صوفی انسان کا انتقال 20 جنوری 1988 کو پاکستان میں ہوا۔