Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2024 08:24pm

کراچی میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دفاتر پر حملے، ایم کیو ایم پر الزام

کراچی میں گزشتہ رات پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے دفاتر پر مبینہ حملے کیے گئے ہیں، دونوں جماعتوں کی جانب سے حملوں کا الزام ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان پر لگایا گیا ہے۔

گزشتہ رات پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) ڈسٹرکٹ سینٹرل کے امیدوار ارسلان خالد پر حملہ کیا گیا۔

ترجمان پی ٹی آئی کراچی فلک الماس کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں پی ٹی آئی کی جانب سے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا تھا، اس دوران ارسلان خالد پر ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان نے حملہ کیا اور ارسلان خالد سمیت دیگر کارکنان کو بھی شدید زخمی کیا۔

ارسلان خالد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق حملہ آواروں نے ارسلان خالد کو شدید زخمی کیا، وہ این اے 248سے امیدوار ہیں۔

کوئی بھی ملک سنگین جرائم میں ملوث شخص تک میڈیا کو رسائی فراہم نہیں کرتا، مرتضیٰ سولنگی

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم کارکنان پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، اور الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں واقعے کا نوٹس لیں۔

فلک الماس نے مزید کہا کہ پرامن سیاسی مہم میں تصادم پیدا کرکے حالات کشیدہ کیے جارہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے دفتر پر حملہ

**دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعد غنی کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے آفس پر کل رات ایم کیو ایم کے لوگوں نےحملہ کیا، حملے کی ویڈیو ہمارے پاس موجود ہے جو پولیس اور رینجرز کو دے دی ہے۔

سعیدغنی نے کہا کہ اگر دفاتر پر حملہ ہوگا تو پرامن الیکشن کیسے ہوں گے، ایم کیو ایم لوگوں کو ہراساں کرکے کسی بھی طرح خدمت نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا خیال تھا ڈسٹرکٹ سینٹرل میں کوئی اور جماعت دفتر نہیں کھول سکتی، یہ کارروائیاں مصطفیٰ کمال کے بیانات کا تسلسل ہیں، مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ہم لڑنے پر آئیں تو کوئی ہم سے جیت نہیں سکتا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ تحقیقات کی جائیں کس کی ہدایت پر پیپلز پارٹی کے دفتر پر حملہ گیا، اگر پولیس اور رینجرز نے سخت کارروائی نہ کی تو مشکل ہوجائے گا، اس حملے کے پیچھے کون لوگ ہیں ان کےخلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔

سعیدغںی نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کا کوڈ آف کنڈکٹ کا فیصلہ آیا ہے، یہ کہنا کہ شہر میں کسی بورڈ پر امیدوار کی تصویر لگی ہو تو ایف آئی آر ہوگی، الیکشن کےدوران تو یہ سب کچھ ہوتا ہے، ایسے تو ہر کوئی ایک دوسرے کی تصاویر لگوا کر ایف آئی آر کٹوا سکتا ہے، میری یا میرے مخالف کی تصویر لگ جائے تو کس قانون کے تحت ایف آئی آر ہوگی۔

سعیدغںی نے کہا کہ پولیس سے گزارش کروں گا فیصلے کے باعث دباؤ میں آکر ایسی حرکات نہ کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیوایم ختم ہوچکی ہے، ایم کیو ایم پاکستان پی ایس پی مافیا کے کنٹرول میں ہے، ایم کیوایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی بے بس کنوینر ہیں، ایم کیو ایم کا جو تھوڑا بہت ووٹ تھا وہ مصطفی کمال کے آنے کے بعد ختم ہوگیا، مصطفیٰ کمال نےایم کیوایم کےتابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے، آپ لوگ مصطفی کمال کو پی ایس پی تصور کریں، ایم کیو ایم کے جو 6،5 ہزار ووٹ بنتے تھے وہ بھی مصطفی کمال نے ختم کردیے۔

Read Comments