توشہ خانہ ریفرنس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی جس میں 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔
ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے کی، بانی پی ٹی آئی کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
اڈیالہ جیل میں ہونے والی توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران دبئی سے آئے گواہ کے بیان پر جرح مکمل کی گئی۔
سلطانی گواہ انعام اللہ شاہ اور صہیب عباسی کے بیانات قلمبند ہو گئے۔ جس کے بعد توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت 23 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
مالیت کا تخمینہ لگانے والی کمپنی کے ملازم کا بیان قلمبند کرکے جرح مکمل کرلی گئی۔ گواہ کا بیان مکمل ہونے پر وکیل صفائی شہباز کھوسہ نے جرح کی۔
گواہ کے مطابق کونسل جنرل پاکستان کی جانب سے تخمینہ کیلئے اپروچ کیا گیا، کمپنی نے مجھے ان چیزوں کی مارکیٹ ویلیو سرچ کرنے کا کہا، گراف جیولری سیٹ کا تخمینہ 19.492ملین امریکی ڈالر لگا، تخمینے کی رپورٹ کونسل جنرل پاکستان کے دفتر جمع کرائی۔
گواہ نے بتایا کہ محسن حبیب نے گراف جیولری سیٹ کے تخمینہ کیلئے تصاویر دیں، میں کمپنی میں بطور پارٹ ٹائم سیلزمین کا کام کرتا ہوں، جیولری کے تخمینہ کیلئے مجھے کوئی ادائیگی نہ کی گئی، مجھے کمپنی کی جانب سے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے، کونسلیٹ نے کمپنی کو کیا ادائیگی کی مجھے معلوم نہیں ہے۔
ایک دن پہلے ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں گواہ عبداللہ کا بیان قلمبند کر لیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی تھی جس میں بانی پی ٹی آئی اوربشری بی بی کے علاوہ ان کے وکیل وکیل لطیف کھوسہ اور ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب مظفرعباسی بھی ٹیم کےہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں :
جج محمد بشیر نے ریٹائرمنٹ تک چھٹیوں کے لیے خط لکھ دیا
توشہ خانہ کیس میں گواہ کا بیان قلمبند
تاہم عدالتی کارروائی کے دوران وکیل ملزم لطیف کھوسہ نے عدالت سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی، عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی تھی۔