یوکرین جنگ میں یورپ کو جو کردار ادا کرنا تھا وہ اب تک ادا نہیں کیا جاسکا ہے۔ یورپی یونین کے متعدد ممالک نے روس کا اچھی طرح سامنا کرنے کے لیے یوکرین کو بڑے پیمانے پر اسلحہ اور گولا بارود فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
یورپ نے 10 لاکھ آرٹلری شیلز (توپ کے گولے) فراہم کنے کا وعدہ نبھانے کی بھرپور کوشش کی ہے تاہم 8 ماہ گزرنے کے بعد بھی وہ ایک تہائی سے بھی کم گولے فراہم کرسکا ہے۔
جنگی ساز و سامان تیار کرنے والے نارویجین ادارے ”میمو“ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر مارٹن برینڈزیک کہتے ہیں کہ اسلحہ اور گولا بارود تیار کرنا پیچیدہ عمل ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ آرڈر دیا اور ٹرک بھیج دیے کہ ڈلیوری دے دو۔
مارٹن برینڈزیک کا کہنا ہے کہ پورے یورپ کے لیے اسٹینڈرڈائزیشن نہ ہونے کے باعث سپلائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ نیٹو کے رکن ممالک میں توپوں کے لیے بالعموم 155 ملی میٹر کے گولے استعمال کیے جاتے ہیں مگر اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ یورپ بھر میں 14 مختلف اقسام اور سائز کے آرٹلری شیل استعمال کیے جارہے ہیں۔
یورپ کے اسلحہ ساز اداروں کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے۔ روس میں توپ کے گولوں کی پیداوار بہت زیادہ اور تیز ہے۔ اسے شمالی کوریا بھی گولے فراہم کر رہا ہے۔