یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں نے روس اور چین سے وعدہ کیا ہے کہ ان کے تجارتی جہازوں کو بحیرہ احمر میں نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
غزہ میں جاری لڑائی کے دوران فلسطینیوں سے اظہارِ ہمدردی و یکجہتی کے لیے حوثی ملیشیا نے بحیرہ احمر میں امریکا سمیت متعدد ممالک کے آئل ٹینکرز اور دیگر تجارتی جہازوں کو راکٹوں اور میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔
حوثی ملیشیا کے حملوں کے باعث متعدد بڑے کاروباری اداروں نے اپنے جہازوں کو بحیرہ احمر سے گزارنا چھوڑ دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں مال کی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔ بعض ممالک میں توانائی کے بحران کو اس صورتِ حال نے مزید خطرناک بنادیا ہے۔
روسی نشریاتی ادارے Izvestia سے انٹرویو میں حوثی ملیشیا کے رہنما محمد البخیتی نے کہا کہ جو ممالک اسرائیل یا کسی اور متنازع ملک سے تعلق نہیں رکھتے اُن کے جہاز یمن کے پانیوں میں محفوظ ہیں۔
حوثی ملیشیا کے رہنما کا کہنا تھا کہ روس، چین اور چند دوسرے ممالک کے جہازوں کو بحیرہ احمر میں کوئی خطرہ نہیں۔
اسرائیل کی حمایت اور مدد کرنے والے ممالک کے جہازوں پر حملے جاری رہیں گے۔
حوثی ملیشیا کا کہنا ہے کہ چند خاص قومیتوں کے جہازوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ایک امریکی نیوی کمانڈر کا کہنا ہے کہ جن جہازوں کو راکٹوں اور میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے ان کا درجنوں ممالک سے تعلق ہے۔
امریکی فوج نے جمعرات کو ایک بار پھر یمن میں حوثی ملیشیا کو نشانہ بنایا۔ اس کے جواب میں حوثی جنگجوؤں نے آج (جمعہ کو) ایک امریکی جہاز پر حملہ کیا ہے۔