Aaj Logo

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2024 03:32pm

نکاح کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نےعمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں گواہوں کےبیانات ریکارڈ کرنے سے روک دیا۔

عدت میں نکاح کیخلاف درخواست پرسماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی۔

بانی پی ٹی آئی اوربشری بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ساری ڈسٹرکٹ جوڈیشری اڈیالہ جیل میں موجود ہے، آج انہوں نےگواہوں کےبیانات ریکارڈکرنےہیں۔

اس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیاکہ گواہوں کےبیان ریکارڈ کرانےکو روک دیتےہیں کیس بتائیں ہے کیا؟

اڈیالہ جیل میں نکاح کیس کی سماعت ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے باعث کسی کارروائی کے بغیر ملتوی

وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے بیان کوبھی مان لیا جائے تو48 دنوں کے بعد نکاح ہوا۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ عمومی طور پر عدت کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے ؟

وکیل نے بتایا کہ عمومی طور پر90 روزدورانیہ ہوتا ہے لیکن مفتی تقی عثمانی نے اس میں وضاحت کی ہے ۔/ اس ججمنٹ کے ہوتے ہوئے کمپلینٹ سرے سے بنتی ہی نہیں، یہ بات تسلیم شدہ ہےکہ 496 بی میں دوگواہ موجود نہیں ہیں۔ اس کے باوجود چارج فریم ہوچکا گواہوں کے بیانات آج ریکارڈ کرنے کیلئے رکھا ہوا ہے۔

اسٹیٹ کونسل زوہیب گوندل نے اس موقع پرکہا کہ اس میں راجہ رضوان عباسی صاحب وکیل ہیں ،وہ آجائیں پھر ان کو سن لیا جائے تب تک اسٹے نا دیا جائے۔

عدالت نے اس پر سرکاری وکیل سے مکالمہ کیا کہ انہوں نے اپنا کیس بیان کیا ہے، آپ اپنا فتوی لے آئیں دیکھ لیں گے۔

پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدت کی مدت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فرض کریں کہ اس متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود نہ ہو، قانون کے مطابق تونکاح اگرعدت میں ہوا تووہ بعد میں ریگولرائزہوجاتا ہے۔ اگرنکاح باقاعدہ بھی نہیں ہوتا تواس میں جرم کیا ہے؟ آپ نے اس درخواست میں کیا چیلنج کیا ہے؟

اس پر پی ٹی آئی وکیل نے بتایا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جاری کیے جانے والے سمن چیلنج کیے ہیں۔

عدالت نے عدت کے دوران نکاح کیس میں گواہان کے بیانات قلمبند کرنے سے روکتے ہوئے شکایت کنندہ خاور مانیکا کو 25 جنوری کیلئے نوٹس جاری کر دیئے

عدالت ننکاح کیس میں گواہوں کےبیانات ریکارڈ کرنے سے روکتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔

Read Comments