سندھ ہائیکورٹ نے کراچی بھر کی شاہراہوں سے سائن بورڈز، ہورڈنگز، فلائی اوورز اور پیڈیسٹیرین برجز سے تمام سیاسی بینرز ہٹانے جبکہ انتظامیہ کو تصاویر آویزاں کرنے والے سیاسی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے شہر میں عوامی مقامات پر بل بورڈز، ہورڈنگز پر پابندی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس ندیم اختر نے کے ایم سی اور کنٹونمنٹس وکلا سے مکالمے میں کہا کہ اس شہر کو جنگل مت بنائیں جائیں جاکر اپنی ذمہ داری پوری کریں۔
کنٹونمنٹ کے وکیل نے مؤقف دیا کہ ہم کارروائی کررہے ہیں ان میں کچھ رکاوٹیں آرہی ہیں۔
عدالت نے اس مؤقف پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر کام نہیں کرسکتے تو بند کردیں کنٹونمنٹ۔
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی بھر سے سائن بورڈز، ہورڈنگز، فلائی اوورز اور پیڈیسٹیرین برجز سے تمام سیاسی بینرز ہٹانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ بل بورڈز اور ہورڈنگز پر جس سیاسی رہنما کی تصویریں ہوں اس کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن اور شہری انتظامیہ کو تصاویر آویزاں کرنے والے سیاسی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
’اگر کوئی ٹاؤن یا کنٹونمنٹ افسر لیت و لال سے کام لے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے، پولیس حکام بھی ملے ہوئے ہوں تو انکے خلاف بھی مقدمات درج کیے جائیں‘۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس میں کہا کہ ہم شہر میں آنے والوں کو کیا بتانا چاہتے ہیں یہ مہذب لوگوں کا شہر ہے یا جنگل ہے؟
عدالت عالیہ نے شہر بھر سے تمام بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹا کر 31 جنوری کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے 2016 میں بل بورڈز، ہورڈنگز پر پابندی کا فیصلہ دیا تھا۔ پابندی کے باوجود پبلک مقامات پر بل بورڈز لگائے جارہے ہیں۔