پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہیں مگر دیکھا جائے معاملات یہاں تک کیسے پہنچے؟ کیا ایران سے تعلقات خراب کرنا ہمارے مفاد میں ہے؟ افغانستان کے تعاون کے بغیر دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی۔
اڈیالہ جیل میں کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایران نے جو کیا اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ بھی دیکھنا ہے کہ معاملات یہاں تک کیسے پہنچے، یہ بڑی خطرناک صورتحال ہے،یہ کونسی عقل ہے کوئی ملک کو اس پوزیشن میں ڈالتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شاہ محمود قریشی بطور وزیر خارجہ افغانستان گئے تو انہوں نے مکمل تعاون کا یقین دلایا، بلاول جب وزیر خارجہ تھے تو ایک مرتبہ بھی افغانستان نہیں گئے، دہشت گردی افغانستان کے تعاون کے بغیرختم نہیں ہوسکتی، آج افغانستان بارڈربند کرنے کا سوچ رہا ہے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں بطور وزیراعظم خود بھی ایران گیا تھا اور سپریم لیڈر سے بھی ملا تھا، جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ تعلقات خراب ہوں وہ آج خوش ہیں، کیا ایران کے ساتھ تعلقات خراب کرنا ہمارے مفاد میں ہے؟، بے جے پی کی پاکستان بارے پالیسی بھی اچھی نہیں ہے، بڑھاوا دینے کے بجائے صورتحال کو ڈیفیوز ہونا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے ملک کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے، اکتوبر میں انتخابات ہو جاتے تو استحکام آچکا ہوتا، پی ٹی ائی کو کرش کرنے کے لیے انتخابات کو ملتوی کیا گیا، نگراں وزیراعظم کو کوئی سنجیدہ نہیں لے گا۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ نیوٹرل بھائی جان بھول گئے کہ ٹائم کسی کا انتظار نہیں کرتا، یہ 2002 والی پلے بک نہیں ہے، پاکستان کی صورتحال 1970 کی ہے جب صرف پارٹی ٹکٹ جیتا تھا، جو ظلم کیا جا رہا ہے یہ ہماری انتخابی مہم ہے، امیدواروں کے پوسٹرز پر قیدی نمبر 804 لکھا جائے گا، جو لوٹوں کے ساتھ ہو چکا ہے کوئی اپنی جگہ سے ہلے گا نہیں، ظلم کے باوجود پارٹی اس لیے نہیں ٹوٹی کیونکہ ہمارا ووٹ بینک ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وکلاء نے زبردست کام کیا میں چاہتا ہوں انہیں ٹکٹ ملیں، مجھے ٹکٹس پر ان پٹ کم ملی اسی لیے عمر ایوب اور شبلی فراز کو ٹکٹ فائنل کرنے کا کہا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جیل میں صرف پی ٹی وی کی سہولت ہے جس پر پروپیگنڈا ہوتا ہے ٹی وی پر اسپورٹس دیکھ لیتا تھا اور ورلڈ کپ کے بعد اسپورٹس بھی دیکھنا چھوڑ دیا، صبح ایک ڈیڑھ گھنٹہ ورزش کرتا ہوں جس کے بعد عدالت آجاتا ہوں، جیل میں رہتے ہوئے تین بار قران پاک کو پڑھا ہے قران کو پڑھ رہا ہوں اور ساتھ نوٹس بھی لے رہا ہوں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے مجھے جیل میں ڈالا جیل میں نہ ہوتا تو کتابیں پڑھنے کا موقع نہ ملتا اور عبادت بھی تنہائی میں ہوتی ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جیل میں آدمی کو سوچنے اور پڑھنے کا موقع ملتا ہے جیل میں رہتے ہوئے سیرت النبی ﷺ کو بھی پڑھا ہے جب انسان خواہشوں پر قابو پا لیتا ہے تو کوئی مشکل نہیں ہوتی۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ جسے کرپشن نہ کرنی ہو اسے اپنے امپائر نہیں کھلانے ہوتے سپریم کورٹ پر حملہ نواز شریف نے کیا تھا یہ ایمان دار جج کو ٹکنے نہیں دیں گے، نواز شریف کرکٹ میں بھی اپنے ایمپائرز کے بغیر نہیں کھیلتا تھا جب کہ میرا کوئی جج نہیں ہے، جسٹس اعجاز الحسن معیاری جج تھے ان کے استعفیٰ پر افسوس ہے۔
’میرے گھر سے 2 موبائل غائب ہیں‘ بیرسٹر گوہر نے ایک کی لوکیشن بتادی
جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہمحفوظ