پاک فوج نے ایران کے علاقے سروان میں جمعرات کو علی الصبح کیے گئے حملے کی تفصیلات جاری کردی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج نے حملے کے لیے ڈرون طیاروں سمیت 4 قسم کے ہتھیار استعمال کیے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں پاکستان کی جانب سے میزائل داغا جا رہا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ 18 جنوری 2024 کے ابتدائی اوقات میں، پاکستان نے ایران کے اندر ان ٹھکانوں کے خلاف موثر حملے کیے جو پاکستان میں حالیہ حملوں کے ذمہ دار دہشت گردوں کے زیر استعمال تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ٹھیک ٹھیک نشانے پر مبنی حملوں میں مسلح ڈرونز، loitering munitionراکٹوں، اور اسٹینڈ آف ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ ضمنی نقصان یا کولیٹرل کم سے کم رکھنے کیلئے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی۔
واضح رہے کہ loitering munition کی اصطلاح ان ہتھیاروں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو خود ہدف تک پہنچتے ہیں اور اس سے ٹکرا کر تباہ ہو جاتے ہیں۔ خودکش ڈرونز بھی اسی طرح کا ہتھیار ہیں۔
اسی طرح اسٹینڈ آف ہتھیار وہ ہوتے ہیں جو حملہ کرنے والے فوجیوں کو اتنا محفوظ فاصلہ رکھ کر حملہ کرنے کی سہولت دیتے ہیں کہ حملہ آور فوجی جوابی فائرنگ سے بچ سکیں۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ نامی دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال ٹھکانوں کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، اور ان کا کوڈ نام ’مارگ بر سرمچار‘ تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ نشانہ بنائے گئے ٹھکانے بدنام زمانہ دہشت گرد استعمال کر رہے تھے جن میں دوست عرف چیئرمین، بجر عرف سوغت، ساحل عرف شفق، اصغر عرف بشام اور وزیر عرف وزی اور دیگر شامل ہیں۔
پاک فوج نے اپنے بیان میں ایران کو مذاکرات اور بات چیت کا مشورہ بھی دیا
آئی ایس پی آر نے کہاکہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف پاکستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مستقل تیاری کی حالت میں ہیں۔ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام اور کسی بھی مہم جوئی کے خلاف تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔ ہم پاکستانی عوام کی حمایت سے پاکستان کے تمام دشمنوں کو شکست دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
پاک فوج نے اپنے بیان میں ایران کو مذاکرات اور بات چیت کا مشورہ بھی دیا اور کہاکہ آگے بڑھتے ہوئے، دونوں ہمسایہ برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ مسائل کے حل میں بات چیت اور تعاون سمجھداری ہوگی۔
اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں آپریشن مرگ بر سرمچار کے دوران پاکستان کی جانب سے ایک میزائل ایران کی طرف داغا جا رہا ہے۔ تاہم یہ ویڈیو آئی ایس پی آر نے جاری نہیں کی۔
ایران کے علاے سروان میں پاکستان کے حملوں کی اطلاعات علی الصبح سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آئی تھیں جن کی پاکستانی دفتر خارجہ نے تصدیق کردی اور کہا کہ حملے میں متعدد دہشت گرد مارے گئے ہیں جو پاکستان میں حملے کرتے تھے۔ بعد میں ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بھی اس کی تصدیق کی اور اعتراف کیا کہ مارے جانے والے ایرانی شہری نہیں تھے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق جس علاقے میں حملے کیے گئے وہ ایرانی حکومت کی عمل داری سے باہر تھا۔
نہ تو دفتر خارجہ اور نہ ہی آئی ایس پی آر نے سروان کا نام لیا تاہم ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے تصدیق کہ کہ یہ حملے سروان میں دو مقامات پر ہوئے۔