فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پنجگور میں میزائل حملے کے جواب میں پاکستان کی جانب سے ایران کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کی ایران کے سرکاری میڈیا نے تصدیق کردی ہے۔ سرکاری خبرر ساں ادارے نے اعتراف کیا ہے کہ مارے گئے افراد ایرانی شہری نہیں تھے۔
بی بی سی فارسی کے مطابق خبر رساں ایجنسی مہر کے مطابق ایران کے سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی سیکورٹی گورنر نے بتایا کہ سراوان میں ہونے والے دھماکوں میں 3 خواتین اور 4 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے بھی 7 افراد کے مارے جانے کی خبر تھی تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مارے گئے افراد ایران کے شہری نہیں تھے۔
ارنا کے مطابق سیستان کے ڈپٹی گورنر جنرل علی رضا مرحمتی نے بتایا کہ حملہ ایرانی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 5 منٹ (پاکستانی وقت کے مطابق 4 بجکر 35 منٹ) پر کیا گیا جس میں ایران کے سرحدی گاؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی سیکورٹی حکام کو حملے کا علم اس وقت ہوا جب کئی دھماکے سنے گئے۔
ایرانی ڈپٹی گورنر کا کہنا تھا کہ ایک حملے میں متعدد دھماکے ہوئے اور سات افراد مارے گئے جب کہ ایک اور حملے بعد میں قریبی علاقے میں ہوا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کی صبح اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے ایران کیلئےجوابی کارروائی کا نام ’آپریشن مرگ برسرمچار‘ بتایا گیا۔
دفتر خارجہ نے حملے کی حتمی نوعیت نہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ٹھیک ٹھیک نشانہ لگانے والے ہتھیاروں سے متعدد فوجی حملے کیے گئے ہیں اور کارروائی کے دوران متعدد متعدد دہشت گردمارے گئے۔
دیگر اطلاعات کے مطابق پاکستان نے سروان کے علاقے میں میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا اور بی ایل ایف اور بی ایل اے کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔ سوشل میڈیا اطلاعات میں مرنے والوں کی تعداد 10 بتائی گئی۔