الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات 2024 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے 28 ہزار سے زائد امیدواروں سے فیس کی مد میں قومی خزانے کے لیے 64 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد جمع کرلیے ۔
کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں سے وصول کی جانے والی فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے اس پیشرفت کی تصدیق کی تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔
گزشتہ انتخابات کی طرح اس بار بھی ہزاروں امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ تاہم، ماضی میں یہ کچھ شرائط کے تحت قابل واپسی ہوا کرتی تھی۔ گزشتہ برسوں میں جو امیدوار ڈالے گئے ووٹوں کے ایک چوتھائی سے بھی کم ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے، ان کیے ڈپوزٹس رکھ لیے جاتے تھے جنہیں مقامی زبان میں ’ضمانت ضبط ہونا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
گزشتہ سال الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں کو قومی اسمبلی کے لیے جمع کرائے گئے ہر فارم کے ساتھ 30 ہزار روپے اور صوبائی اسمبلی کے ہر فارم کے لیے 20 ہزار روپے ناقابل واپسی جمع کروانے ہوں گے۔
ڈان نیوز میں شائع خبرکے مطابق الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کاغذات نامزدگی ایک مخصوص ناقابل واپسی رقم کے ساتھ موصول ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے گزشتہ سال منظور کیے گئے الیکشن (ترمیمی) بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ امیدوار اپنی درخواست کے ساتھ مخصوص رقم قومی خزانے میں جمع کرائیں گے جو قابل واپسی نہیں ہوگی۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امیدوار انتخابی اخراجات کے سلسلے میں کی جانے والی ہر ادائیگی کی رسیدوں اور ادائیگیوں اور تمام مالی ریکارڈ اور تفصیلات کا رجسٹر رکھیں گے۔
انتخابی قوانین میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد ضمانت ضبط ہونا (نامزدگی فیس کی ضبطی) قصہ ماضی بن چکا ہے۔
نئے قانون کے نفاذ کے بعد الیکشن کمیشن کو قومی اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے 8 ہزار 82 افراد سے مجموعی طور پر 24 کروڑ 24 لاکھ 60 ہزار روپے موصول ہوئے۔ ان 8082 کاغذات نامزدگی میں سے 7474 کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں اور 608 مخصوص نشستوں کے لیے جمع کرائے گئے۔
اسی طرح چاروں صوبوں کی صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لیے مجموعی طور پر 20 ہزار 232 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔ اس سے سرکاری خزانے کو تقریبا 404.64 ملین روپے کی آمدنی ہوئی۔
چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے موصول ہونے والے کاغذات نامزدگی میں سے 18 ہزار 477 جنرل نشستوں اور 1 ہزار 755 مخصوص نشستوں کے لیے جمع کرائے گئے۔ ع تقریبا 647.100 ملین روپے کی یہ رقم قومی خزانے میں جائے گی۔