ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبدالہیان نے کہا ہے کہ ایران پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ پاکستان میں چھپے ایرانی دہشت گردوں کو نشانہ بنایا، جن کا تعلق اسرائیل سے تھا۔ پاکستان میں چھپے دہشت گردوں کو نشانہ بنانے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ پاکستان دوست اور برادر ملک ہے اس کے کسی بھی شہری کو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ نہیں بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈرونز کا ٹارگٹ ہمارا اسلامی ملک پاکستان ہرگز نہیں تھا، ہمارا ٹارگٹ پاکستان ایران بارڈر پر چھپے ایرانی دہشت گرد تھے، جن کا تعلق اسرائیل سے تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سلامتی کو ایران کی سلامتی سمجتھے ہیں، ایران کا ہدف صرف دہشت گرد تھے، ہم نے ”جیش العدل گروپ“ جو ایک ایرانی دہشت گرد گروپ ہے، کو نشانہ بنایا۔
امیر عبدالہیان نے مزید کہا کہ ”پاکستان کی سرزمین“ پر ایران کا حملہ جیش العدل گروپ کے اسلامی جمہوریہ ایران پر حالیہ مہلک حملوں کا جواب تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اس گروہ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کچھ حصوں میں پناہ لے رکھی ہے، اس حوالے سے ہم نے اس معاملے پر پاکستانی حکام سے کئی بار بات کی ہے‘۔
حسین امیر نے مزید کہا کہ ’ایران پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے لیکن ملک کی قومی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے یا اس کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے گا‘۔
واضح رہے کہ پاکستانی فضائی حدود کی سنگین خلاف ورزی پر پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے اور ایرانی سفیر کو ملک سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق پاکستان نے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفیر کو بھی ملک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ ہونے والی مجوزہ ملاقاتیں بھی منسوخ کردی گئی ہیں، ایران اور پاکستان کے درمیان سفارتی دوروں کو بھی روکا جارہا ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا تھا کہ پنجگور میں کیے گئے حملے کی تمام تر ذمہ داری ایران پر عائد ہوتی ہے، پاکستان کی خود مختاری پر حملہ یواین چارٹر کی خلاف ورزی اور ایرانی جارحیت کا ثبوت ہے۔
دوسری طرف ایران میں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے ایران میں گزشتہ دونوں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری ”جیش العدل“ نے قبول کی تھی، جو ایک انتہا پسند گروپ ہے جو 2012 میں قائم ہوا تھا اور ایران نے اسے ”دہشت گرد“ گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کیا ہے۔