پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کا انتخابی نشان تبدیل کرنے کا حکم دیدیا۔
پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری انتخابی نشان کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
کامران بنگش نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ انھیں ”وائلن“ کا نشان دیا گیا تھا، جبکہ ان کے مخالف امیدوار کا نام بھی کامران ہے اور ان کا انتخابی نشان ”باجا“ ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ دونوں نشان بیلٹ پیپر پر ایک جیسے نظر آئیں گے، ووٹرز کو فرق کرنے میں دشواری ہوگی۔
وکیل نے بھی عدالت کو بتایا کہ پی کے 82 پر کامران بنگش کو وائلن نشان الاٹ ہوا ہے، دوسرے امیدوار کا نام بھی کامران ہے اور نشان باجا ہے، دونوں کے نام اور نشانات میں مماثلت ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کا موقف سننے کے بعد اعتراف کیا کہ ان کا کیس درست ہے۔
جس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے کامران بنگش کی درخواست منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ کامران بنگش کو مخالف امیدوارسے مختلف نشان الاٹ کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے امیدواروں کی درخواست پر انتخابی نشانات تبدیل کیے جانے کی صورت میں 8 فروری کے انتخابات ملتوی ہونے کی وارننگ دی تھی۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد مختلف فورمز سے انتخابی نشان تبدیل کیے جا رہے ہیں، الیکشن کمیشن انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے بعد تینوں پرنٹنگ کارپوریشنز کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا آرڈر دے چکا ہے اور پرنٹنگ کا کام شروع ہو گیا ہے۔