لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، حبا فواد، چوہدری پرویز الہٰی، حماد اظہر، خرم لطیف کھوسہ اور صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن کے لیے نااہل قرار دے دیا جبکہ عدالت نے زرتاج گل، زلفی بخاری، شیخ رشید اور عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار کو الیکشن کے لیے اہل قرار دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں فل بینچ نے محفوظ کیے گئے فیصلے سنادیے، فل بینچ میں جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس جواد حسن شامل ہیں۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے بانی پی ٹی آئی کے این اے 122 اور این اے 89 سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواست خارج کردی، ریٹرننگ آفیسر (آر او) اور اپیلٹ ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے سزایافتہ ہونے کی بنیاد پر کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے متعلق ٹربیونل کے فیصلے کو درست قرار دیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے لاہور اور میانوالی کے دونوں حلقوں سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے تھے۔
عمران خان نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ ریٹرننگ آفیسر اور اپلیٹ ٹربیونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مستردکیے لہٰذا عدالت اپلیٹ ٹریبونل اور ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔
لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے پی ٹی آئی کے سابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے شاہ محمود قریشی کو الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے آر او اور اپیلٹ ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
شاہ محمود قریشی نے این اے 150، این اے 151 اور پی پی 218 سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے متعلق ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ریٹرننگ آفیسر اور ایپلیٹ ٹربیونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے لہذا عدالت ایپلیٹ ٹربیونل اور ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کلعدم قرار دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔
عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے 7 حلقوں سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواستیں بھی خارج کردیں۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3رکنی فل بینچ نے فیصلہ سنایا۔
پرویز الہیٰ نے این اے 64 گجرات، پی پی 32 اور 34، این اے69 اور پی پی 42 منڈی بہاؤالدین، این اے 59 اور پی پی 23 تلہ گنگ سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فواد چوہدری اور حبا فواد کے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف درخواستیں بھی خارج کر دیں۔
فواد چوہدری نے این اے 60 اور این اے 61 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جبکہ حبا فواد نے این اے 61 اور پی پی26 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔
لاہور ہائیکورٹ میں حماد اظہر کے حلقہ این اے 129 لاہور سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
لارجر بینچ نے حماد اظہر کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے، جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حماد اظہر کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دی۔
لاہور ہائیکورٹ نے آر او اور ایپلٹ ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا، حماد اظہر نے این اے 129 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ریٹرننگ آفیسر اور ایپلٹ ٹریبونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے، عدالت ایپلٹ ٹریبونل اور ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔
لاہور ہائیکورٹ نے صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر بھی فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے صنم جاوید کے این اے 119 اور این اے 120 کے علاوہ پی پی 150 سے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیے۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔
لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے لطیف کھوسہ کے صاحبزادے خرم لطیف کھوسہ کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیے، عدالت نے آر او اور ایپلیٹ ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ریٹرننگ آفیسر اور ایپلیٹ ٹربیونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے لہذا عدالت ایپلیٹ ٹربیونل اور ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کلعدم قرار دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔
دوسری جانب عدالت نے این اے 56 سے شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف درخواست خارج کردی اور انہیں الیکشن کے لیے اہل قرار دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نےعثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے جبکہ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنادیا۔
عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار نے این اے 71 اور پی پی 46 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔
نصیر احمد نے ریحانہ ڈار کے کاغذات نامزدگی منظوری کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے 3 رکنی بینچ نے زرتاج گل اور زلفی بخاری کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے خلاف درخواستیں خارج کردیں۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنماء زرتاج گل اور زلفی بخاری کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
ایپلٹ ٹربیونل نے زرتاج گل کے این اے 185 جبکہ زلفی بخاری کے این اے 50 سے کاغذات نامزدگی منظور کیے تھے۔
جس کے بعد دونوں کے کاغذات منظور کرنے کے خلاف درخواستیں دائر کی گئیں تھیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن اپیلٹ ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے ایک ہفتے میں 341 درخواستوں کے فیصلے کیے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے الیکشن اپیلٹ ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس جواد حسن بھی فل بنچ کا حصہ تھے۔ فل بنچ میں الیکشن ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف 341 رٹ درخواستیں دائر کی گئیں۔
فل بینچ نے 10 جنوری کو سماعت کا آغاز کیا، بینچ نے ہفتہ اور اتوار سمیت 7 دن مسلسل دیر تک کیسز کی سماعت کی اور تمام دائر درخواستوں پر فیصلے جاری کیے۔
دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ میں الیکشن ٹربیونلز کے امیدواروں کے کاغذات مسترد اور منظور ہونے کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے ایم کیوایم کیوایم امیدوار سراج الدین، پیپلزپارٹی کے امیدوار مکیس کمارچاولہ، جی ڈی اے امیدوارعزیز الدین کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
عدالت نے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی اپیل کل تک ملتوی کردی جبکہ پی ایس 88 پر مولانا اورنگزیب کی درخواست مسترد کردی گئی۔
سابق صوبائی وزیرمکیشن کمارچاولہ کے خلاف اپیل کنندہ کی جانب سے درخواست واپس لینے پرنمٹادی گئی۔
عدالت نے این اے 248 پر جی ڈی اے امیدوار نوید عزیز کو اورایم کیوایم امیدوار سراج الدین کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔
عدالت نے آر او اور الیکشن ٹریبونلز کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا جبکہ آر اوز نے دونوں امیدواروں کے قرض نادہندہ ہونے کے سبب کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے۔