مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ن لیگ کے منشور کا اعلان نوازشریف چند روز میں کریں گے، بلا چھننے کے ہم ذمہ دار نہیں، پی ٹی آئی سپریم کورٹ کو پارٹی الیکشن پر مطمئن نہیں کرسکی، یہ بات بے بنیاد ہے کہ نواز شریف اسٹیبلیشمنٹ کا کندھا استعمال کررہے ہیں، یہ انتخابات پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے، ملکی ترقی کے لیے چارٹرآف اکنامی بناکرسب کو مل کر چلنا ہوگا۔
لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ 8 فروری کو عوام اپنے ووٹوں سے فیصلہ کریں گے، عوام 8 فروری کو پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے، پاکستان کےعوام ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔
شہبازشریف نے کہا کہ عوام ماضی میں جھانکیں گے اور مستقبل کا نقشہ کھینچیں گے، مسلم لیگ ن نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے، میری نظر میں یہ انتخابات پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے، عوام کا فیصلہ ہم سب کو قبول ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کی محنت سے پاکستان ترقی کی طرف تیزی سے گامزن تھا، نوازشریف کے دور میں لوڈشیڈنگ ختم کردی گئی تھی، 2018 کے بعد جو کچھ ہوا وہ سب کےسامنے ہے، نواز شریف کی حکومت ختم نہ کی جاتی تو پاکستان میں معاشی بحران نہ ہوتا۔
مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ ایک سازش ہوئی، ہر چیز تہہ و بالا ہوگئی اور مہنگائی کا طوفان آیا، نفرتوں کو ختم اور قوم کومتحد کرکے پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا، اللہ نے نوازشریف کو موقع دیا تو ترقی اور خوشحالی کا سفر دوبارہ شروع ہوگا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 16 ماہ میں دن رات محنت کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا، ہمارے دور میں ترقی کی شرح 6 فیصد سے آگے چلی گئی تھی، پاکستان کے سفارتی تعلقات کو بری طرح مجروح کیا گیا، پاکستانی معاشرے میں زہر گھولا گیا اور تقسیم در تقسیم کردی گئی، یہ وہ مسائل ہیں جو ایک دو سال میں ختم نہیں ہوں گے، ایسے مسائل کو ختم کرنے کے لیے ہمیں نفرتیں ختم کرنا ہوں گی۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ملکی مفاد کے لیے سیاسی قیمت ادا کی جس پر ملال نہیں، جو ممالک زراعت میں ہم سے سیکھتے تھے وہ آگے نکل گئے، حکومت میں آکر زراعت کے شعبے میں توجہ دیں گے، ترقی کے لیے شرط یہ ہے کہ پاکستان کی ڈائریکشن درست ہونی چاہیئے، پاکستان کی ترقی کے لیے ہمالیہ جیسی سوچ اور وژن ہونا چاہیئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوازشریف نے ہفتوں پارلیمنٹری بورڈ کی میٹنگ کی ہیں، ہم نے ورکرز کو بھی ٹکٹ دیے اور نشست جیتنے کو والوں کو بھی، معیشت آج پاکستان کے اندر سب سے بڑا چیلنج ہے، مہنگائی کا اعتراف کرتا ہوں لیکن کیا یہ ہم جان بوجھ کر لائے تھے، مہنگائی کا تحفہ ہمیں پی ٹی آئی کی حکومت سے ورثے میں ملا تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے منشور سے متعلق نوازشریف خود چند روز میں آگاہ کریں گے، ریاست کے لیے سیاست قربان کی جس پر کوئی پشیمانی نہیں، کیا پی ٹی آئی سے انتخابی نشان ہم نے لیا ہے، پی ٹی آئی کے وکیل عدالت میں ٹھوس شواہد پیش کرتے، پی ٹی آئی سے پوچھیں انہوں نے شفاف انٹراپارٹی الیکشن کیوں نہیں کرائے، پی ٹی آئی سے بلا چھینا گیا ہے تو ان سے سوال پوچھنا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو انٹراپارٹی انتخابات کروانے کے لیے الیکشن کمیشن نے ایک سال قبل نوٹس جاری کیا، شیر تو ہمارا 2018 میں چلا گیا تھا، اگر بلا ہوتا تو شیر بلے کا مقابلہ کرتا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پچھلے 4 سے 5 سالوں میں نوجوانوں کے ذہنوں کو آلودہ کرنے میں تحریک انصاف کی قیادت نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، ہم سب سے غلطیاں ہوتی ہیں ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے، مجھے یقین ہےکہ اس مرتبہ ماضی کے برعکس دور دور سازش نہیں ہوگی۔
کراچی : قومی اسمبلی کی نشست پر شہباز شریف، مصطفیٰ کمال اور قادرمندوخیل آمنے سامنے
لاہور کے صوبائی حلقے سے کھڑے ہونے پر مریم نواز کو بھینس کاتحفہ
’جب بندہ قانون کے سامنے پیش نہیں ہوتا تو کیسے کاغذات منظور کیےجائیں‘