لاہورہائیکورٹ نے حلقہ این اے 122 اور این اے 89 سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی وکیل نے دلائل دیے کہ موجودہ کیس میں الیکشن لڑنے سے نا اہلی کا اختیار ریٹرننگ افسران کے پاس نہیں۔ یہ اختیار عدالت کا ہے۔
وکیل نے کہا کہ عمران خان کی سزا یابی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ سپریم کورٹ یہ کہہ چکی ہے کہ کسی کو نا اہل کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں۔ الیکشن کمیشن کا آرڈر ٹھیک نہیں ہے۔
وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ این اے 122 لاہور میں تجویز کنندہ کا حلقے سے نہ ہونے کا بھی اعتراض لگایا گیا ہے۔ حلقہ بندیوں کی جو آخری لسٹ آئی اس میں تجویز کنندہ اسی حلقے میں تھا۔ بعد میں لاہور ہائیکورٹ کے ایک حکم پر حلقہ بندی تبدیل ہوئی، پھر تجویز کنندہ اس حلقے سے باہر گیا۔ 15 دسمبر کو جو حلقہ بندی تبدیل ہوئی اس کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیے کہ ریٹرننگ افسر یہ کہہ سکتا ہے کہ امیدوار آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتا۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ابھی نا اہلی کی اپیل زیر التوا ہے، اس لیے کاغذات مسترد نہیں ہو سکتے۔ لوگ 25 , 25 سال سے قید بھگت رہے ہیں۔ 20 ،20 سال بعد لوگ عدالت سے رہا ہوتے ہیں۔ اگر اس دلیل کو درست مانا جائے تو باقی لوگوں کی بھی اپیلوں پر جب تک فیصلہ نہیں ہوتا انہیں رہا کرنا چاہیے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔