سیاست میں وفاداریاں تبدیل کرلینا عام سی بات ہے، انتخابات سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کو مظفرگڑھ علی پورجتوئی کے علاقوں میں ایسا ہی ایک دھچکا پہنچا ہے جہاں ایک سال قبل پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے سابق صوبائی وزیرہارون سلطان بخاری نے پارٹی سے تعلقات منقطع کرلیے ۔
ہارون سلطان بخاری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے این اے 177، پی پی 272 اور پی پی 272 سے پارٹی سے ٹکٹ حاصل کیاہے۔
یہ پیش رفت ایک اس وقت منظر عام پر آئی ہجب ہارون سلطان بخاری جو 2018 کے انتخابات میں اسی حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار تھے، نے انتخابی نشان کے لیےجے یو آئی (ف) کے ٹکٹ جمع کرائے۔ اس اقدام سے پیپلز پارٹی بااثر جتوئی یا دیگر اندانوں سے تعلق رکھنے والے دیگر موزوں امیدواروں پر غور ہی نہ کرسکی۔
ہارون سلطان بخاری نے گزشتہ سال مارچ میں لاہور میں پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود کی موجودگی میں سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
پی پی ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت نے انہیں ضبوط کرنے کے لیے حامد سعید کاظمی کو این اے 177 سے الیکشن لڑنے کا کہا تھا۔
اس علاقے میں جمعیت علمائے پاکستان کے پیروکاروں کی بڑی تعداد موجود ہے اور 1990 میں قیوم جتوئی نے جے یو پی نورانی کے ٹکٹ پر یہ نشست جیتی تھی۔
زلفی بخاری کا جھکاؤ جے یو آئی (ف) کی جانب ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنا کاغذات واپس لے لیا اور رحیم یار خان کی نشست سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی طور پر کاظمی نے این اے 177 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔
جب ہارون بخاری نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تو پارٹی کارکنوں نے ان کا خیر مقدم کیا کیونکہ انہیں ان حلقوں کے لئے ایک مضبوط امیدوار سمجھا جاتا تھا۔ لیکبن اب اُن کی روانگی کے بعد اس علاقے میں پیپلز پارٹی کا کوئی امیدوار نہیں ہے۔
ان حلقوں سے تعلق رکھنے والے جتوئی برادران، جو 2013 تک پی کے وفادار تھے، اب پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے ہیں۔