الیکشن کمیشن کی جانب پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور کو بوتل کا انتخابی دیئے جانے پر سوشل میڈیا پر آگیا۔ معنی خیز تبصرے ہو رہے ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے حامی اسے گنڈاپور پر حملہ تصور کر رہے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے 2016 میں اسلحہ اور شراب کی بوتل برآمد ہوئی تھی جس پر ان کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج ہوا تھا۔
پی ٹی آئی کو انتخابی نشان نہ ملنے کے سبب پارٹی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الگ الگ انتخابی نشان دیئے گئے ہیں۔
علی امین گنڈا پور جو ڈیرہ اسماعیل خان سے الیکشن لڑ رہے ہیں انہیں ریٹرننگ افسر نے بوتل کا نشان دے دیا۔ یہ خبر عام ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین نے اسے 2016 میں علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے مبینہ طور پر برآمد شراب کی بوتل سے جوڑ دیا۔
بعض سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے حکام نے گنڈا پور کے ساتھ شرارت کی ہے جب کہ کچھ کے خیال میں یہ پی ٹی آئی رہنما پر ذاتی حملہ ہے۔
علی امین گنڈا پور این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان سے امیدوار ہیں۔ یہ مولانا فضل الرحمان کا بھی حلقہ ہے لیکن مولانا فضل الرحمان کے کاغذات این اے 43 سے بھی جمع ہیں جہاں بادشاہ خان پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔