پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت نے کراچی میں سی ویو پر جلسہ کیا اور پی ٹی آئی کراچی کی قیادت پر تنقید کی۔ پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان بھی جلسے میں موجود تھے لیکن کراچی کے دیگر رہنماء نظر نہ آنے پر شیر افضل کا پارہ ہائی ہوگیا۔
جلسے سے خطاب میں شیر افضل نے کہا کہ ’کراچی کی کوئی قیادت ریلی میں نظر نہیں آرہی، جتنے ٹکٹ ہولڈر آئے ان کو سلام جو نہیں آئے ان پر لعنت ہو۔ یہ پارٹی غیرت مند لوگوں کی ہے اگر بے غیرت ہو تو ن لیگ میں جاؤ‘۔
انھوں نے کہا کہ کراچی کے عوام باشعور پڑھے لکھے ہیں انھیں سلام پیش کرتا ہوں، آج اس جلسے میں قیادت کم اور ورکر زیادہ ہیں، آج کراچی کے عوام خود گھروں سے نکل کر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج لوگ جو نکلیں ہیں وہ غیور ہیں، جنہوں نے مجھے دعوت دی وہ خود نہیں نکلے۔ سندھ میں ٹکٹوں کی تقسیم غلط ہوئی اس کی مذمت کرتا ہوں، یقین دلاتا ہوں جس نے ٹکٹ گھروں میں دیے ان سے واپس لیے جائیں گے۔
شیر افضل کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی یوتھ ونگ کو مبارکباد دیتا ہوں، جتنے امیدوار آئے ہیں میں وعدہ کرتا ہوں خان صاحب کو بتاؤں گا، انشاءاللہ غیرت مند لوگوں کو ٹکٹ دینگے۔
بلے کا نشانہ نہ ملنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عدالتوں نے ہم سے بلا چھینا، اس کے علاوہ ہمارے امیدوار گرفتار کیے، ہمارے کاغذات چھینے اور ہزاروں کی تعداد میں ہمارے امیدوار جیل میں ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما نے مزید کہا کہ ہمیں ایسے نشان الاٹ کیے گئے جو ہماری پہچان نہیں، پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی گئی۔
اس سے قبل سی ویو آتے ہوئے پی ٹی آئی کے درجنوں کارکن بلاول ہاؤس کے قریب جمع ہوئے۔ پولیس نے بلاول ہاؤس کی طرف جانے والی سڑک سمیت سی ویو پر اضافی نفری تعینات کی۔
آج نیوز کے کریم ملک کے مطابق پی ٹی آئی کےسینئر نائب صدر شیر افضل مروت سی ویو پر کارکنوں سے خطاب کے لیے پہنچ رہے تھے۔ جس کے لیے کارکن علاقے میں جمع ہوئے۔
جس کے کچھ ہی دیر بعد پاکستان تحریک انصاف کا قافلہ نشان پاکستان سی ویو پہنچ گیا تھا۔ ریلی کی قیادت رہنما تحریک انصاف شیر افضل مروت نے کی۔ جس میں پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی۔
شیر افضل مروت کے خطاب سے پہلےسی ویو جانے والی سروس روڈ پر ٹرک کھڑے کردیئے گئے تھے۔ جبکہ پولیس کی نفری تعینات کی گئی۔
پی ٹی آئی کے بلے کے نشان سے محروم ہونے کے بعد یہ پہلا مظاہرہ ہے۔ تاہم ابتدائی طور پر جمع ہونے والے کارکنوں کی تعداد دو درجن کے لگ بھگ تھی۔