یمن میں اپنے درجنوں ٹھکانوں پر امریکا کی فضائی کارروائی کے باوجود حوثی ملیشیا نے حملے روکنے سے انکار کیا ہے۔ اس اعلان سے خطے میں کشیدگی خطرناک شکل اختیار کرسکتی ہے۔
امریکا نے دو دن قبل یمن میں ایک درجن سے زائد مقامات پر ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کارروائی کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھی ہے۔ سیاسی اور سفارتی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کشیدگی کسی بڑی جنگ کی طرف لے جانے والے حالات بھی پیدا کرسکتی ہے۔
بحیرہ احمر میں بھارت اور اسرائیل سمیت متعدد ممالک کے مال بردار جہازوں کو میزائلوں اور راکٹوں سے نشانہ بناکر حوثی ملیشیا نے عالمی معیشت کے لیے مشکلات بڑھادی ہیں۔
حوثی ملیشیا کے جنگجوئوں نے یمن میں مشقیں کی ہیں۔ وہ سمندر کے علاوہ زمینی اور فضائی حملوں کی بھی تیاری کر رہے ہیں۔
حوثی ملیشیا کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
حوثی ملیشیا کے حملوں کے باعث امریکا اور ایران کے درمیان بھی کشیدگی بڑھی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران حوثی ملیشیا کو جنگی ساز و سامان فراہم کر رہا ہے۔ تہران نے واشنگٹن کے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔