پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کی جائے گی۔ اس فیصلے پر بہت بات ہو گی اور تاریخ فیصلہ کرے گی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بلے کے نشان کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول ہے لیکن اس فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ اب ہم آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے، بلا نہ ملنے پر بھی عمران خان کی آواز پر ووٹ ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ہماری مخصوص نشستیں چلی گئی ہیں، ہمارے امیدواروں کے انتخابی نشانات مختلف ہوں گے، ٹیکنیکل بنیادوں پر کیس کا فیصلہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلے کے متبادل کے طور ہر کئی روز سے تیاری کر رکھی ہے، پارٹی رجسٹر ہے اور پارٹی کو نہیں چھیڑا گیا، لیکن انتخابی نشان نہیں دیا گیا، ہمارے امیدواروں کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکا گیا۔
بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے میں 14 بندوں کا ذکر ہوا ہے کہ یہ پارٹی کے ممبرز ہیں، یہ بات غلط ہے یہ 14 افراد تحریک انصاف کے ممبر نہیں۔ پی ٹی آئی پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت ہے، 12 کروڑ میں سے 10 کروڑ ووٹرز پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔
بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھاکہ آج کے فیصلے سے سپریم کورٹ کے متنازع فیصلوں میں اضافہ ہوا ہے، پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے اختیار پر ایسا فیصلہ دینا درست نہیں، اس فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے امیدوار آزاد حثیت میں الیکشن لڑیں گے، ہم اپنے امیدواروں کی نئی لسٹ بنائیں گے اور مہم چلائیں گے، ہم اپنے امیدواروں کو انتخابی نشانات کے ساتھ سامنے لائیں گے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات اور بلے کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر دوسرے روز سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کیا اور پھر رات سوا 11 بجے کے بعد سنایا گیا۔