جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ سے ملاقات کی تصدیق کردی اور کہا کہ افغانستان دورے کا اہم مقصد یہ تھا کہ باہمی افہام و تفہیم سے مسائل حل کیے جائیں، ملا ہیبت اللہ کی زبردست حمایت حاصل ہوئی جس پر ان کا شکر گزار ہوں۔
دورہ افغانستان کے دوران افغانستان کے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے امارت اسلامیہ اور طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملا ہیبت اللہ کی زبردست حمایت حاصل ہوئی جس پر ان کا شکر گذار ہوں، دورے کا اہم مقصد یہ تھا کہ باہمی افہام و تفہیم سے مسائل حل کیے جائیں، الحمد للہ دورے کے مقاصد میں کامیابی ہوئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملا ہیبت اللہ کے ساتھ ملاقات بڑی مثبت ہوئی ہے، اس تاثر کو سختی سے رد کرتا ہوں کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف ہے، ہمارے دورے کا مقصد ہی یہیں ہے کہ دونوں ممالک مل کر چلیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ امارت اسلامی کے قیام کے بعد یہ ہمارہ افغانستان کا پہلا سفر ہے، اب دونوں ممالک مل بیٹھ کر تمام مسائل کا حل نکالیں گے، دونوں ممالک کی بنیادی ضرورت تجارت ہے، پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں، پاکستانی قوم کی جانب سے محبت کا پیغام لیکر افغانستان آیا ہوں، پرانی ناراضگیاں ختم کرکے اب ہم نے آگے بڑھنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین کے خیر خواہ ہے مگر جس طریقے سے نکالا گیا تو مہاجرین کو اس پر کچھ تحفظات تھے، میں نے اور میری جماعت نے افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستانی قوم کا مہمان قرار دیا، افغان مہاجرین ہمارے مہمان ہے اور ہم انکی قدر اور عزت کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ٹی ٹی پی کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، دونوں ممالک اس معاملے میں بڑے سنجیدہ ہے، ہم افغانستان کے داخلی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کریں گے، اس دورے کی دعوت ہر امارت اسلامی حکومت کا مشکور ہوں۔
مولانا فضل الرحمان کی طالبان سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ سےملاقات
مولانا فضل الرحمان کابل پہنچ گئے، نائب وزیراعظم افغانستان سےملاقات