سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان الاٹ کیے جانے سے متعلق پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اور پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کئے مابنین تلخ کلامی دیکھنے میں آئی۔
چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے بات کرنے کا، نیازاللہ نیازی کونوٹس کرتا ہوں وہ میری عدالت میں کبھی پیش نہیں ہوسکیں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پی ٹی آئی وکیل علی ظفر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’ علی ظفریہ پی ٹی آئی وکیلوں کابات کرنےکاطریقہ ہے’۔
چیف جسٹس نے نیاز اللہ نیازی کو بات کرنےسے روک دیا، اس دوران پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ آپ میری تذلیل کررہے ہیں۔ بیٹے کے لاء انٹرویو میں بھی پی ٹی آئی سے متعلق سوالات پوچھےتھے۔
اس پر چیف جسٹس بولے کہ مجھے علم ہی نہیں کہ نیازاللہ نیازی کا کوئی بیٹا بھی ہے، اگر ایسے کرنا ہے تو ہم اٹھ کر چلے جاتے ہیں۔ کیا ہم نیاز اللہ جیسوں کونوٹس جاری کریں؟
اس پرعلی ظفر نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ، ’ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا۔‘
اس سے قبل چیف جسٹس کی جانب سے نیاز اللہ نیازی کی پی ٹی آئی میں شمولیت سے متعلق استفسار پرعلی ظفر نے بتایا تھا کہ وہ 2009 سے شامل ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نئےچہرےآئیں توسیاسی جماعت پرسیاسی قبضہ بھی تصور ہوسکتا ہے، پرانےلوگوں کی الگ بات ہے، نئےلوگ جماعت میں آئیں توشکوک پیدا ہوتےہیں۔