پاکستان پیپلز پارٹی نے عام انتخابات سے قبل پنجاب میں ایک اور کامیابی حاصل کرلی۔ ن لیگ کے سینیررہنما محمود الحسن پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے۔
سینیٹر محمودالحسن نے ن لیگ میں شمولیت کا اعلان بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد کیا۔ رانا محمود الحسن کو ملتان مین ن لیگ کا سب سے زیادہ با اثررہنما مانا جاتا ہے۔
گزشتہ روز انہوں نےسابق ایم پی اے رانا اقبال سراج کے ہمراہ بلاول بھٹو سے ملاقات کی تھی۔
بلاول بھٹو نے اس حوالے سے ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پیپلزپارٹی میں رانامحمودالحسن اور دیگرشامل ہورہےہیں، پیپلزپارٹی کاملتان کےساتھ تعلق 3نسلوں سے ہے اور مل کر ایک ساتھ جدوجہد سے ہی عوام کی نمائندگی ہوگی ۔ عوام سےوعدہ ہےمہنگائی اور بےروزگاری کامقابلہ کریں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے ملتان سے وزیراعظم بنایا،بیوسف رضاگیلانی نےملتان کی بھرپورخدمت کی ۔جنوبی پنجاب صوبےکی جدوجہدجاری رہےگی۔
چیئعمین پی پی نے انتخابات میں کامیابی کے حوالے سے کہ ہم تنخواہیں ڈبل کریں گے،مزدوروں کوکسان کارڈ دیں گے ہم عوام کے مسائل کے حل کیلئےالیکشن میں حصہ لےرہےہیں جبکہ باقی جماعتیں اپنےمسائل کےحل کیلئےالیکشن لڑرہی ہیں۔ کوئی جیل سےنکلنے اور کوئی جیل سے بچنے کی سیاست کررہاہے۔
بلاول نے 26 جنوری کو ملتان مین جلسے کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم صرف عوام کالاڈلا بنناچاہتےہیں۔
رانا محمود الحسن نے مسلم لیگ نون کے ساتھ طویل وابستگی کے دوران قومی اسمبلی کے تین الیکشن لڑے اور 2002 اور 2008 کے الیکشن میں 2 مرتبہ رکن قومی اسمبلی بنے، تیسری مرتبہ وہ 2013 میں شاہ محمود قریشی کے مقابلہ مین الیکشن ہار گئے تھے۔
کچھ عرصہ بعد ملتان میں 2015 میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں رانا محمود الحسن رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ بعد ازاں ن لیگ نے انہیں سینیٹ کا الیکشن لڑوایا اور وہ آزاد حیثیت سے الیکشن جیت کر ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔
الیکشن 2024 کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی قیادت سے اختلافات بڑھنے کے بعد رانا محمود الحسن نے گزشتہ روز اپنی راہیں الگ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا فائدہ پی پی نے اٹھایا۔
یوسف رضا گیلانی نے اپنےسابقہ حریف کو ان کی شرائط پر پارٹی میں شمولیت کی آفرکرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کو ہنگامی طور پ ملتان آنے پررضامند کیا۔